سیکرٹری وزارت بحری امور غفران میمن کی زیرصدارت پاکستان ریجنل اکنامک انٹیگریشن ایکٹیویٹی کے وفد کے ساتھ کانفرنس کی تیاریوں بارے اجلاس

172

اسلام آباد۔17مئی (اے پی پی):سیکرٹری وزارت بحری امور غفران میمن کی زیرصدارت بدھ کو یہاں میری ٹائم افیئرز ڈویژن میں پاکستان ریجنل اکنامک انٹیگریشن ایکٹیویٹی (پی آر ای آئی اے ) کے وفد کے ساتھ کانفرنس کی تیاریوں کے بارے میں اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری میری ٹائم افیئرز، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے نمائندوں اور ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ ونگ کراچی کے دفتر سے بھی حکام نے شرکت کی ۔یہ اجلاس یکم جون 2023 کو کراچی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد کی تیاریوں کے لیے کیا گیا جس میں وزیر بحری امور سید فیصل علی سبزواری مہمان خصوصی ہوں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد ریگولیٹری اور ادارہ جاتی خلا کی نشاندہی کرنا اور قابل عمل وعدوں کو قائم کرنا ہے جن کا اعلان حکومت پاکستان 2023 میں COP28 کے دوران گرین شپنگ چیلنج کے تحت کر سکتی ہے۔

وزارت بحری امور سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پی آر ای آئی اے کے وفد نے سیکرٹر ی کو یو ایس ایڈ کی مالی اعانت سے چلنے والے اپنے پروجیکٹ کے بارے میں بتایا جو 9سال پر محیط ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کی تجارتی مسابقت کو بڑھانا ہے، جس میں جامع ماحولیاتی تبدیلی اور تجارتی پالیسی پر خاص توجہ دی جائے گی۔ وفد نے بتایا کہ پی آر ای آئی اے کا مقصد اس شعبے کی اقتصادی ترقی اور لچک کو مدنظر رکھتے ہوئے سمندری سرگرمیوں کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لئے پائیدار حکمت عملی اور حل تیار کرنا ہے۔سیکرٹری میری ٹائم افیئرز نے وفد کو گرین شپنگ کے فروغ کے لیے میری ٹائم افیئرز ڈویژن کی جاری کوششوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ پی این ایس سی نے بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن (آئی ایم او) کے زیراہتمام اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈ ی جیز ) کے سلسلہ میں مسلسل تعاون کیا ہے، خاص توجہ "موسمیاتی کارروائی” پر ہے۔ مزید برآں، تمام جہازوں کے لئے "گرین ٹرانزیشن” کی حکمت عملی بھی زیر غور ہے۔آخر میں، سیکرٹری آف میری ٹائم افیئرز نے پی آر ای آئی اے کے وفد کو مستقبل کی مشاورت اور ملاقاتوں کے لیے مکمل تعاون اور معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی  تاکہ پائیدار ترقی کے اہداف  حاصل کئے جا سکیں  اور پاکستان میں میری ٹائم سرگرمیوں کے ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جا سکے۔