عمران خان اور حافظ نعیم کا ایک ہی مسئلہ ہے، دونوں مایوسی کا شکار ہیں، سعید غنی کی پریس کانفرنس

53
پیپلز پارٹی انتخابات میں کامیابی پر آج شام بلاول چورنگی پر جشن منائے گی

کراچی۔21مئی (اے پی پی):وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ عمران خان اور حافظ نعیم کا ایک ہی مسئلہ ہے، دونوں مایوسی کا شکار ہیں،جماعت اسلامی کے 86 ارکان ہیں پہلے وہ اپنے ارکان تو پورے کر لیں کہ وہ تمام حافظ نعیم کو ووٹ بھی دیں گے یا نہیں۔جماعت کے دوست بتاتے ہیں جماعت اسلامی میں حافظ نعیم کے روئیے پر لوگوں کو اعتراض ہیں۔تحریک انصاف کے زیادہ تر کامیاب چیئرمینز نے اپنی پارٹی کے اجلاس میں واضح کیا ہے کہ جماعت اسلامی کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا۔ مئیر کراچی کے امیدوار پر پارٹی میں مشاورت جاری ہے۔وزیر اعلی سندھ نے گذشتہ روز جو بات کی تھی وہ انہوں نے مذاق کے زمرے میں کی تھی اورپارٹی میں کوئی گروپنگ نہیں، پوری تنظیم ایک پیج پر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی اور ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری و کنونئیر پی پی پی ایسٹ آصف خان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں نے آج اخبار میں پڑھا ہے کہ حافظ نعیم نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حمایت کے بعد انکی اکثریت ہوگئی ہے اور بقول ان کے191 ارکان ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے ایوان کی کل تعداد367 ہے، اس میں اگر ان کے 191 ممبران ان کے ساتھ ہیں تو بقیہ 176 بچتے ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ یہ ہندسہ وہ کہاں سے لے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ہمارے حمایتی ٹوٹل نمبر 173 ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمارے حساب سے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے ارکان ملا کر 193 بنتے ہیں اور ہمارے 173 بنتے ہیں اورہمارے صرف 9 ارکان کم بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب سے انتخابات ہوئے ہیں، ہم نے کبھی تحریک انصاف سے سپورٹ کی بات ہی نہیں کی، کل حافظ صاحب فرما رہے تھے کہ سندھ حکومت تحریک انصاف کے ارکان کو پکڑ کر ووٹ دینے سے روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 جنوری سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں خود اعتماد ہے کہ مئیر پیپلز پارٹی کا آئے گا ہمارے پاس اکثریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منتخب چیئرمینز نے ان کی پارٹی کی ہونے والی مٹینگز میں واضح کیا ہے کہ وہ جماعت اسلامی کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ اگر تحریک انصاف نے جماعت اسلامی کی حمایت کا اعلان کر بھی دیا ہے تو بھی ان کے 43 ارکان میں زیادہ تر جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دینا چاہتے اوراکثریت کی رائے یہ ہے کہ ایک طرف ہوکر بیٹھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان المعروف مئیر صاحب نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں اپنی مرضی سے کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013 سے قبل بلدیاتی الیکشن کی حلقہ بندیاں ہمیشہ صوبے کی حکومت کرتی تھی، تاہم 2013 کے قانون کو عدالت میں چیلنج کیا گیا اور معزز عدلیہ نے یہ اختیار الیکشن کمیشن کو دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں پیپلز پارٹی نے تاریخ میں پہلی مرتبہ حلقہ بندی کی ، اور 2015 کے بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن کی بنائی گئی حلقہ بندیوں پر ہوئے اور اس بار بھی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن نے کی تھی البتہ صوبے میں کونسلز کتنی ہوں گی اسکا فیصلہ سندھ حکومت نے قانون کے مطابق کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں حافظ صاحب کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ بلاوجہ غلط بیانی سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مئیر کے انتخاب میں جماعت اسلامی کو اکثریت ملتی ہے تو وہ ضرور مئیر بنے اور اگر نہیں ملتی تو وہ دوسرے کو تسلیم بھی کریں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان اور حافظ نعیم دونوں مایوسی کا شکار ہیں اور حافظ صاحب اپنے آپ کو مئیر کے علاوہ کسی اور کو مئیر تسلیم کرلینے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ صاحب اگر مئیر بنے تو شہر پر کسی کا قبضہ نہیں اور اگر پیپلز پارٹی کا مئیر آجائے تو کراچی پر قبضہ کا الزام۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے جو تباہی اس شہر،صوبے اور ملک میں مچائی تھی، اس سے اللہ نے ہمیں بچا لیا اور حافظ نعیم نیا الطاف حسین بننا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں حافظ نعیم پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس شہر میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے اسی شہر کے ہیں اور جو منافقت جماعت اسلامی یہاں پھیلانا چاہتی ہے اس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر سعید غنی نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بے شرمی کی حد ہوتی ہے وہ آدمی جو ابسولیوٹلی ناٹ کا نعرہ لگاتا تھا، پھر کہتا تھا کہ ہم کوئی غلام ہیں ، آج وہ اب اس امریکی خاتون سے منتیں کر رہا ہے، بول رہا ہے کہ صرف ایک بیان دیدو ہمارے لئیے۔

انہوں نے کہا کہ اس پاگل اور ذہنی مریض کے پیچھے چل رہے ہیں وہ دیکھیں کہ یہ کیسے جھوٹ بولتا ہے۔ سعید غنی نے کہاکہ عمران خان ملک کے لئیے سب سے بڑا سیکورٹی تھریٹ ہے، اس نے حساس تنصیبات پر حملہ کروایا، اسکول جلوا دئیے،مساجد کو نقصان پہنچایا۔کونسی جگہ اسکی تخریب کاری سے بچی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے کچھ ماہ قبل جو امریکہ پر الزام لگا رہا تھا کہ امریکہ نے اسکے خلاف سازش کی، آج امریکی کانگریس کے ارکان کہتے ہیں عمران خان کے معاملے پر بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام اور میڈیا عمران خان سے سائفر کا پوچھے کہ وہ کہاں ہے اور اسکی حیثیت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران اس ملک کی معیشت و فوج کو تباہ کرنے کی سیاست پر چل رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ جو جماعتیں جیتی ہیں وہ شہر کی ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں، ہٹ دھرمی اور ضد سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے 86 ارکان ہیں پہلے وہ اپنے ارکان تو پورے کر لیں۔ مئیر کراچی کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ کراچی کا مئیر شیروانی نہیں سوٹ پہنے گا۔ سینیٹر وقار مہدی سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وقار مہدی نے کہا کہ مئیر کراچی کے امیدوار پر پارٹی میں مشاورت جاری ہے، گزشتہ روز وزیر اعلیٰ نے مذاق کے زمرے میں بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی گروپنگ نہیں، پوری تنظیم ایک پیج پر ہے۔ ایک اور سوال پر سعید غنی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سینٹ کا الیکشن خفیہ ہوتا ہے، کیا ہمارا کبھی بھی ایک ووٹ کم ہوا ہے؟ پارٹی جو فیصلہ کرے گی وہ سب مل کر اس امیدوار کو کامیاب بنائیں گے۔

بلدیاتی قانون میں ترمیم کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو ترمیم ہوئی ہے جو شخص کونسل کا حصہ نہیں وہ مئیر کا الیکشن لڑ سکتا ہے لیکن اسے چھ ماہ میں کسی بھی کونسلز سے الیکشن جیتنا ہوگا، اس لئے الیکٹیڈ یا سلیکٹیڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جماعت کے دوست بتاتے ہیں کہ جماعت اسلامی میں حافظ نعیم کے روئیے پر لوگوں کو اعتراض ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 15 جنوری کو انتخابات ہوئے، اس کے بعد الیکشن کمیشن سے ہم نے بار بار پوچھا کہ 11 سیٹوں پر الیکشن میں تاخیر کیوں، انہوں نے کہا کہ دو روز قبل ہمارایک ا وفد الیکشن کمیشن سے ملا اور بتایا کہ یہ عمل جلد مکمل ہو سکتا ہے۔