
اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے آئندہ مالی سال (24۔2023) کے لئے 2.709 ٹریلین روپے کے مجموعی سالانہ ترقیاتی منصوبہ (اے ڈی پی) تجویز جبکہ ملک بھر میں دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔منگل کوقومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام24-2023 کے تحت 1,150 ارب روپے اور صوبے 1,559 ارب روپے خرچ کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے توانائی پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ایک بار پھر 10 لاکھ بیرل یومیہ پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ سال کے آخر تک تیل کی قیمتیں ایک بار پھر 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم فوسل فیول اور تیل کے اوپر انحصار کریں گے تو ہماری معیشت اسی طرح خطرات میں گھری رہے گی ۔
حکومت کوشش کر رہی ہے کہ دو طرح کے اقدامات کیے جائیں، ایک اقدام یہ ہے کہ ہم توانائی کی بچت کریں اور اس کے لیے آج جو کابینہ نے پیکیج منظور کیا تھا کہ انرجی کو بچانے کے لئے دکانوں اور کمرشل سینٹرز کو رات 8 بجے بند ہونا چاہیے، اسی طرح جو لائٹس ہیں، جو پرانے بلب ہیں، ان کو ختم کرکے ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی طرح جو گیزرز ہیں، ان کی صلاحیت کو بڑھایا جائے، یہ وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے ہم سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت کرسکتے ہیں، کابینہ نے اس حوالے سے فیصلہ کیا تھا لیکن اس میں صوبائی حکومتیں شریک نہیں تھیں تو آج این ای سی میں ہم اسے دوبارہ اس لئے لے کر گئے کہ وہاں اجلاس میں صوبائی حکومتیں بھی شریک تھیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اب ہم امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومتیں توانائی بچت کا جو پیکج منظور ہوا ہے، اس پر عمل در آمد کروائیں گی اور ہم اپنے ملک کے لئے توانائی کی بچت میں اپنا کردار ادا کریں گے تاکہ قیمتی زرمبادلہ کو بچایا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکا اور یورپ ہم سے بہت زیادہ خوشحال ہیں، ہم سے بہت زیادہ امیر ہیں، وہ بھی دس دس، گیارہ گیارہ، بارہ، بارہ بجے تک کمرشل ایریا کھولنے کی عیاشی برداشت نہیں کرسکتے۔وفاقی وزیر نےصنعتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ ایک خوشحال معاشرے کی تشکیل کے لئے معیشت کو درست سمت پر گامزن کیا جا سکے۔ انہوں نےکہا کہ ہم بتدریج پاکستان کی معیشت میں خود کفالت اور استحکام لانے کی راہ پر گامزن ہیں ۔مستقل بنیادوں پر معاشی استحکام کے لئے وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے 5- ایز( Es) فریم ورک وضع کیا ہے جس کے تحت برآمدات کے فروغ، ای ( ڈیجیٹل) پاکستان کی ترقی، ماحولیات، توانائی اور مساویانہ پاکستان پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے لہذا اس فریم ورک کے تحت ایسا ایجنڈا مرتب کیا گیا ہے جو پاکستان کے لئے ناگزیر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ 5ایز میں سب سے پہلے برآمدات کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے،ہماری ترجیح ہے کہ پانچ شعبوں کے ذریعے برآمدات کو بڑھایا جائے، گلوبل مارکیٹ میں پانچ شعبوں کے ذریعے اپنی برآمدات بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، ڈیجیٹل پاکستان بھی ان میں سے ایک منصوبہ ہے، ڈیجیٹل انقلاب کے ذریعے پیداواری صلاحیت دنیا میں حاصل کی جارہی ہے، ڈیجیٹل کی سہولیات پورے پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت آئی تو شدید معاشی بحران ورثہ میں ملا، وزارت منصوبہ بندی نے گزشتہ سال ٹرن آراؤنڈ کانفرنس منعقد کی، پانچ ای فریم ورک پلان بنایا گیا تھا، 2013 میں تین ای پروگرام سامنے لائے تھے، گزشتہ حکومت نے پاکستان کی ترقی کو متاثر کیا، روزانہ کی بنیاد پر مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات ہوتے تھے،کوئی طویل یا وسط مدتی منصوبہ گزشتہ حکومت نے نہیں کیا ۔
احسن اقبال نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے سکل ڈویلپمنٹ کے لئے منصوبے شروع کئے جائیں گے، نوجوانوں کو مثبت مراعات دے کر معاشرے کے بہتر شہری بنائیں، نوجوانوں کی اچھی تربیت کریں گے تاکہ وہ جناح ہاؤس نہ جلائیں،60 ہزار نوجوانوں کو صنعتی تربیت دی جائے گی، پانچ ایز پر صوبوں کو بھی عمل درآمد کی ہدایت کی ہے، آج این ای سی کو 2035 کی آؤٹ لک بارے بتایا گیا ہے،2035 تک پاکستان 570 ارب ڈالر سے زائد کی معیشت بنے گا، دوسری جانب ہم 1 ہزار ڈالر کی معیشت 2035 تک بن سکتے ہیں، ہمیں معیشت کی بہتری کیلئے سیاسی استحکام کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مستقل مزاجی کے ذریعے ملکی ترقی ممکن ہوسکے گی، ہمیں بچوں کی اچھی تعلیم کیلئے ہر سال اڑھائی لاکھ سکول بنانے ہونگے، اگر ہم سست رفتاری سے چلے تو 1 لاکھ سکول بنا سکیں گے،تیسرا ای انوائرمنٹ کا ہے،واٹر مینجمنٹ اور فوڈ سیکورٹی کو بہتر بنائیں گے،کلائمیٹ چینج پر بلوچستان کے لیے 100 ارب روپے کا پروگرام شروع کریں گے،چوتھا ای انرجی سکیورٹی کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور خواتین کے لیے مواقع پیدا کریں گے،نوجوانوں کے لیے 100 ارب روپے کے مختلف منصوبے لائیں گے،7000 انٹرنشپس کا پروگرام لانچ کر چکے ہیں،احسن اقبال نے کہا کہ پانی کے شعبے میں 97 ارب روپے سے بڑھا کر 110 ارب روپے رکھے گئے ہے،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لیے 55 ارب روپے سے بڑھا کر 61 ارب روپے کئے ہیں،سابقہ فاٹا کے ضم شدہ اضلاع کے لیے 58 ارب روپے رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج پی ایس ڈی پی کی مد میں 1150 کا تاریخی بجٹ منظور کروایا گیا،قومی ترقیاتی پروگرام 2709 ارب روپے خرچ ہوں گے،بلوچستان اور پنجاب کا 4,4 ماہ کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا ہے،ان دونوں صوبوں کا مکمل بجٹ ملا کر 3000 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہو جائے گا،59 ارب ہائیر ایجوکیشن کے لیے مختص کیے جائیں گے،کراچی اور حیدرآباد کے درمیان ایک نئی موٹروے بنانے کا منصوبہ ہے،خوراک اور زراعت کے شعبے میں 47 ارب روپے رکھے ہیں،ایس ڈی جیز کے لیے 90 ارب روپے کی تجویز ہے،بلوچستان کے لیے 137 ارب روپے کے منصوبے رکھے ہیں،
احسن اقبال نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو 3.5،مہنگائی کی شرح 21 فیصد تک رہنے کا امکان ہے،پچھلی حکومت نے آخری سال 84 ارب ڈالر کی درآمدات کیں، سیلاب سے متاثرہ صوبوں میں بحالی کے لئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں، سندھ کیلئے 345 ارب، بلوچستان کیلئے 104 ارب اور خیبرپختونخوا کیلئے 84 ارب مختص کئے گئے ہیں، پنجاب کیلئے 29 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے 90 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، رواں مالی سال 111 ارب روپے مختص کئے گئے تھے، سکولوں سے باہر طلباء کیلئے 25 ارب روپے کا منصوبہ لایا جارہا ہے، ہمارے 2 کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، سی پیک کے منصوبوں کیلئے رقوم مختص کی گئی ہیں۔