رواں مالی سال کے دوران پانی ، تھرمل ، نیو کلئیر اور قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع سے بجلی کی مجموعی پیداوار 94,121 گیگاواٹ آور رہی

157
رواں مالی سال کے دوران صحت کے شعبہ میں اخراجات سب سے زیادہ مجموعی قومی پیداوار کا 1.4 فیصد رہے، اقتصادی سروے

اسلام آباد۔8جون (اے پی پی):رواں مالی سال کے دوران پانی ، تھرمل ، نیو کلئیر اور قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع سے بجلی کی مجموعی پیداوار 94,121 گیگا واٹ آور (جی ڈبلیو ایچ) رہی ۔ جمعرات کو جاری ہونے والے رواں مالی سال 23۔2022 کے اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر بجلی پیدا کرنے کی گنجائش/ صلاحیت ( انسٹالڈ کپیسٹی) 41000 میگاواٹ ہے، جس میں سے 25.8 فیصد پانی، تھرمل 58.8 فیصد، نیو کلئیر 8.6 فیصد اور قابلِ تجدید توانائی کا حصہ 6.8 فیصد ہے۔

جولائی تا مارچ 2023 کے دوران مجموعی طور پر بجلی کی پیداوار 94,121 گیگا واٹ آور رہی ، جس میں پانی کا حصہ 28.6 فیصد، تھرمل 46.2 فیصد، نیوکلئیر 21 فیصد اور قابل تجدید ذرائع کا حصہ4.2 فیصد رہا۔رواں مالی سال کے دوران 84034گیگا واٹ آور بجلی استعمال کی گئی جس میں سے گھریلو صارفین 46.6فیصد کے ساتھ بجلی کے استعمال میں سرِفہرست رہے۔بجلی کے استعمال میں صنعتی شعبہ کا حصہ 28.2 فیصد، زراعت8.2 فیصد اور کمرشل شعبہ کا حصہ7.8 فیصد رہا۔اقتصادی سروے کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے تین نئے پلانٹس کے اضافے سے تھر کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 3300 میگا واٹ تک پہنچ گئی۔

پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ کی معاونت سے 16 آئی پی پیز جو 2031 تک مکمل ہونگے جن کی بجلی کی پیداواری استطاعت تقریباً 8338 میگا واٹ ہے۔درآمدی مہنگے تیل پر انحصار کم کرنے اور سولر سے توانائی پیدا کرنے کی استطاعت بڑھانے کے لئے حکومت نے 18 اکتوبر 2022 کو سولرائزیشن فریم ورک کے لئے گائیڈ لائنز کی منظوری دی۔ رواں مالی سال کے دوران 3530 میگا واٹ استطاعت کے 6 نیوکلئیر پاور پراجیکٹس نے مجموعی طور پر 18739 ملین یونٹس فراہم کئے۔