پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف اندرون اور بیرون ملک انسانی حقوق کے نام پر چلائی جانے والی مہم کو مسترد کرتے ہیں، استحکام پاکستان علما و مشائخ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

111

لاہور ۔11جون (اے پی پی):چیئر مین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت استحکام پاکستان علما و مشائخ کانفرنس کا الحمرا ہال لاہور میں انعقاد ہوا جس میں ملک بھر کے علما ومشائخ ، مذہبی وسیاسی اور اقلیتوں کے قائدین نے سانحہ 9 مئی کے واقعات کے مکمل اسباب ، مجرمان، سہولت کاروں ، پاک فوج اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف ذہن سازی کرنے والے تمام کرداروں کو قوم کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف اندرون اور بیرون ملک انسانی حقوق کے نام پر چلائی جانے والی مہم کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پاکستان علما کونسل نے ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں حج کے فوری بعد آل پارٹیز کا نفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات لاہور میں پاکستان علما کونسل کے زیر اہتمام ہونے والی علما و مشائخ کانفرنس میں ملک کی موجودہ صورتحال، 9 مئی کے افسوسناک واقعات کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ۔ کانفرنس کی صدارت پاکستان علما کونسل کے مرکزی چیئر مین اور بین الاقوامی بین المذاہب ہم آہنگی کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔

کانفرنس سے علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا محمد رفیق جامی ، مولانا نعمان حاشر، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا اسعد زکریا قاسمی، علامہ طاہر الحسن، مولانامحمد اسلم صدیقی، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عبد الحکیم اطہر، مولانا عبید اللہ گورمانی، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا ابوبکر حمید صابری، مولانا سعد اللہ شفیق ، مولانا انوار الحق مجاہد، مولانا غلام مصطفی حیدری، مولانا زبیر کھٹانہ، حافظ ثاقب منیر، مولانا محمد اسلم قادری، مولانا عقیل زبیری ، مولانا عقیل نقشبندی، مولانا ابراہیم حنفی ،مولانا قاری مبشر رحیمی ، مولانا عبد الغفار فاروقی ، مولانا ناصر حقانی ، قاری فیصل امین ، قاری ساجد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں تمام مسالک و مکاتب فکر کے علما ومشائخ ، اکابرین ،مختلف مذاہب کے قائدین اور مختلف طبقات زندگی کے ایک ہزار سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ استحکام پاکستان علما و مشائخ کانفرنس 9 مئی کے واقعات کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور شہدا کے لواحقین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کرتی ہے۔ سپہ سالار قوم جنرل سید حافظ عاصم منیر اور افواج پاکستان کی قیادت اور جوانوں کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے اور 9 مئی کے واقعات میں ملوث تمام مجرمین کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کرتی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی پاکستانی قوم کیلئے ایک یوم سیاہ ہے جس کے کسی بھی مجرم کو رہا نہیں ہونا چاہیے ،

حکومت اور سپہ سالار قوم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جس طرح حملہ کرنے والے شر پسندوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اسی طرح ان شرپسندوں کے سہولت کاروں، ان کی ذہن سازی کرنے والوں اور ان کو ٹارگٹ دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اور کسی بھی صورت کسی بھی مجرم کو جوکسی بھی طرح ان واقعات میں ملوث ہو اس کو نہ چھوڑا جائے ، کسی بے گناہ کو گرفتار نہ کیا جائے، قانون اور آئین کی بالا دستی کو یقینی بناتے ہوئے قانون کے تقاضوں کو پورا کیا جائے ۔ 9 مئی کے مجرمان پر چلائے جانے والے مقدمات خواہ وہ آرمی ایکٹ کے تحت ہوں یا دیگر عدالتوں میں ہوں سے قوم کو مکمل آگاہ کیا جانا چاہیے اور تمام قانونی عمل واضح اور آئین و دستور پاکستان کے مطابق ہونا چاہیے۔

علما و مشائخ کانفرنس بعض عناصر کی طرف سے آرمی ایکٹ کے تحت چلائے جانے والے مقدمات کی بلا جواز مخالفت کو بھی کسی صورت درست نہیں سمجھتی۔ آرمی ایکٹ کے تحت عدالتیں آئین و قانون کے مطابق درست ہیں، پاکستان کے آئین ، قانون اور دستور کے مطابق تمام مقدمات کو چلایا جانا چاہیے اور کسی بھی سطح پر کسی بھی فرد کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے۔ علما ومشائخ کانفرنس بعض عناصر کی طرف سے انسانی حقوق کے نام پر توہین مذہب و تو ہین ناموس رسالت کے قانون کے غلط استعمال کے پراپیگنڈہ کو مکمل مسترد کرتی ہے اور یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ کسی بھی صورت تو ہین مذہب اور تو ہین ناموس رسالت کے قانون کو ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا اور نہ ہی اس طرح کے کسی بھی قدم کی حمایت و تائید کی جائے گی ۔ اعلامیہ کے مطابق توہین مذہب و تو ہین ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں کیا جا رہا ہے۔

امریکہ، برطانیہ، یورپی ممالک اور انسانی حقوق کے تمام اداروں اور بین المذاہب مکالمہ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں پر ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں توہین مذہب و توہین ناموس رسالت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہور ہا اورگزشتہ تین سالوں کے دوران پاکستان کی تمام مذاہب و مسالک کی قیادت نے اس بات کو ہر سطح پر ممکن بنایا ہے کہ کسی بھی صورت تو ہین مذہب و تو ہین ناموس رسالت کا غلط استعمال نہ ہو۔ موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان علما کونسل نے پندرہ رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو ملک میں 9 مئی کے واقعات، انسانی حقوق کی صورتحال، توہین مذہب و تو ہین ناموس رسالت کے قانون کے حوالے سے مقدمات پر مکمل تفصیلات جمع کرے گی اور حقائق کو عالمی برادری کے سامنے لایا جائے گا۔

علما ومشائخ کانفرنس بیرون ملک بعض عناصر کی طرف سے پاکستان کی مسلح افواج ، سلامتی کے اداروں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کومکمل مستر د کرتی ہے اور وہ عناصر جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور پاکستان پر پابندیاں لگانے کیلئے پاکستان اور اسلام دشمن لابیوں کے ساتھ مل کر مہم چلا رہے ہیں ان کے خلاف حکومت پاکستان سے فوری طور پر ایکشن لینے اور ان کے مکروہ عزائم کو ناکام بنانے کیلئے امریکہ، برطانیہ، یورپین ممالک میں سفارتخانوں کو فعال بنانے اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کے خاتمے کیلئے اور حقائق کو سامنے لانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اور اسی طرح پاکستان میں موجود سفارتی نمائندوں اور عالمی سطح پر 9 مئی کے واقعات کے بارے میں حقائق سے آگاہی کا مطالبہ کرتی ہے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ علما و مشائخ کانفرنس ملک کی تمام مذہبی وسیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملک وقوم کے وسیع تر مفاد، ملک کی معاشی و اقتصادی ،معاشرتی اور اخلاقی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے۔ آئین اور قانون کے مطابق انتخابات اور انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں اور سیاست میں پرتشدد رویوں کے خاتمے کیلئے میثاق پاکستان کیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان علما کونسل نو جوان نسل کو ملک کی حقیقی صورتحال قوم اور فوج کے درمیان تصادم پیدا کرنے کی سازشوں اور تو ہین مذہب اور تو ہین ناموس رسالت کے قانون سے آگاہی کیلئے بھر پور ملک گیر مہم چلانے کا اعلان کرتی ہے ۔ اس حوالے سے مساجد، امام بارگاہوں اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں مشترکہ طور پر بین الاقوامی بین المذاہب ہم آہنگی کونسل کے تعاون سے ہر سطح پر کوششیں کی جائیں گی۔ مزید برآں علما و مشائخ کانفرنس پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے فوری رہائی کا بھی مطالبہ کرتی ہے اور وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں ذاتی طور پر فوری اقدامات اٹھا ئیں تا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن ہو سکے۔

ملک بھر کے علماء و مشائخ عافیہ صدیقی کی رہائی کے سلسلہ میں ہرممکن اقدامات اٹھانے کیلئے تیار ہیں۔علما و مشائخ کانفرنس پاکستان اور تمام بلاد اسلامیہ اور بلاد عرب کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے اور پاکستان کیلئے عوامی سطح پر تمام طبقات کے درمیان رابطوں کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ اس سلسلہ میں بہت جلد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے ذریعےلائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔علما و مشائخ کانفرنس وفاقی بجٹ میں قرآن کریم کی اشاعت کیلئے کاغذ کی درآمد پر ٹیکس کے خاتمے کا خیر مقدم کرتی ہے اور اس طرح سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا بھی خیر مقدم کیا جاتا ہے لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خاتمہ کیلئے ہر سطح پر کوششیں کرے تا کہ قوم کو مہنگائی کے اس عذاب سے نجات مل سکے ۔

کانفرنس میں حکومت سے سودی نظام کے خاتمے کیلئے فوری اور جلد از جلد اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت سودی نظام کے خاتمے سے ہی بہتر ہو سکتی ہے۔ علما ومشائخ کانفرنس وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ نوجوان نسل کو شدت اور انتہا پسندی سے نکالنے کیلئے موثر لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ پاکستان کے نوجوان با صلاحیت اور محنت کرنے والے نوجوان ہیں ان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی طرف راغب کرنا اور ان کی پاکستان کے سلامتی کے اداروں اور افواج پاکستان کے خلاف ذہن سازی کرنا کسی بھی صورت ملک وقوم کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔

ایسا کرنے والے عناصر کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔ پاکستان علما کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات، بڑھتی ہوئی شدت اور انتہا پسندی، 9 مئی جیسے سانحہ سے مستقبل میں ملک وقوم کو محفوظ رکھنے کیلئے جولائی کے تیسرے ہفتے میں آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی۔