پشاور۔11جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سائفر لہرانے والا آج سائفر پر تحقیقات رکوانے پر بضد ہے، عدالتوں میں درخواستیں دی جا رہی ہیں کہ ممنوعہ فنڈنگ کے کیس میں ٹرائل روکا جائے، شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والا قوم کا مجرم ہے، پاکستان کے عوام نے انہیں ووٹ پاکستان کو جلانے کے لئے نہیں پاکستان کو تعمیر کرنے کے لئے دیا تھا، ملک کسی سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، اتحادی جماعتوں نے پاکستان کے عوام کو ریلیف دینے کے لئے کام کیا، اتحادیوں کے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں، اگلا وزیراعظم وہ ہوگا جس کو پاکستان کے عوام ووٹ دیں گے۔
یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر ہارون شاہ، وفاقی سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، پی آئی او مبشر حسن اور دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیراعظم کہتا تھا کہ رونا نہیں، گھبرانا نہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ سونا نہیں، صرف کام کام اور کام۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو جلایا گیا، اس کا تمام آرکائیو جل گیا، وزیراعظم کی ہدایت پر ہنگامی بنیادوں پر ریڈیو پاکستان کی عمارت کی تزئین و آرائش کا کام شروع ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کی دیرینہ خواہش پر پی ٹی وی نیشنل کی نشریات کے دورانیہ کو بھی بڑھایا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی علاقائی زبانوں میں نشریات کو 24 گھنٹے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔ سیٹلائٹ کے ذریعے دنیا بھر میں یہ نشریات دیکھی جا سکیں گی تاکہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانی بالخصوص خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے لوگ پی ٹی وی کی سکرین پر نشریات دیکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نشریات سے آرٹسٹوں اور پروڈیوسروں سمیت صحافیوں کو بھی مواقع میسر آئیں گے، وہ پی ٹی وی کی سکرین کے ذریعے پاکستان کے عوام تک اپنے کلچر اور موقف کو پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کو اس نشریات کے آغاز پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، اس کو ممکن بنانے کے لئے سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، پی ٹی وی انتظامیہ اور وزارت اطلاعات کی ٹیم کی بھی مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی سکرین کے دروازے تمام صحافیوں کے لئے کھلے ہیں۔ آپ وہاں جا کر اپنا موقف بیان کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران سابقہ حکومت نے خیبر پختونخوا کے عوام سے بلند بانگ دعوے کئے تھے، اسے سوئٹزرلینڈ بنانے کا وعدہ کیا گیا لیکن چار سال انہوں نے اپنی حکومت کے دوران پشاور میں احتساب کمیشن کو تالہ لگا کر رکھا۔ دوسروں پر چوری کے الزامات لگائے اور خود چور نکلے، یونیورسٹیاں اور ہسپتال بنانے تھے، ایک ہسپتال میں کمرہ تک نہیں بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور کرپشن کیس میں سپریم کورٹ سے حکم امتناعی لیا گیا اور اس کیس میں کسی قسم کی انوسٹی گیشن نہیں ہونی دی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہاں ساڑھے تین سو ڈیم بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن عوام کو ڈیم فول بنا کر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو یہاں سکول جلائے، ہسپتال جلائے، شہداءکی یادگاروں کو جلایا، ان کی بے حرمتی کی، پاکستان کے عوام نے انہیں پاکستان کو جلانے کے لئے ووٹ نہیں دیا تھا، پاکستان کو تعمیر کرنے کے لئے ووٹ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فارن ایجنٹ پوچھتا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کا فائدہ کس کو ہوا، 9 مئی کا فائدہ صرف پاکستان کے دشمن کو ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کو جلانے والوں نے ریڈیو پاکستان پر حملہ کیا، ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا، وہاں کھڑی گاڑیوں کو آگ لگائی، آرکائیوز کو جلایا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ عمارت کے داخلی راستے پر ریڈیو پاکستان پر حملے کی تفصیلات لگائی جائیں تاکہ ہمیشہ یہ بات یاد رہے کہ کس طرح ریڈیو پاکستان پر حملہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص ہر وقت جھوٹ اور پروپیگنڈے کے ذریعے سازش میں مصروف رہتا ہے، تحریک عدم اعتماد آئی تو اس نے سائفر لہرایا اور کہا کہ امپورٹڈ حکومت آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹا کر باہر پھینکا گیا۔ اس نے سائفر لہرا کر جھوٹ بولا اور پھر یہ سازش باجوہ صاحب سے ہوتی ہوئی محسن نقوی پر ختم ہوئی۔ آج وہی شخص سائفر پر تحقیقات روکنے کے لئے بضد ہے۔ آج عدالتوں میں درخواستیں دی جا رہی ہیں کہ ممنوعہ فنڈنگ کے کیس میں ٹرائل کو روکا جائے، یہ شخص کہتا ہے کہ 190 ملین پاﺅنڈ کا اسے نہیں پتہ کہ لفافے میں کیا تھا، توشہ خانہ کی چوری پر اس نے کہا کہ تحقیقات نہیں ہونی چاہئیں، اسے روکا جائے، میرے ایم ایس کو پتہ ہوگا کہ تحائف کہاں سے آئے۔ تحائف اس نے لئے، اس نے بیچے ایم ایس سے کیوں پوچھیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے خلاف تمام کیسز میں جوابات دیئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام دیکھ رہے ہیں، ہمارے پاس جواب تھے، ہم نے بالٹی، ڈبے اور کنستر کا سہارا کبھی نہیں لیا، ہم عدالتوں سے کبھی نہیں بھاگے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں صحافت پر قدغنیں لگائی گئیں، صحافیوں کی پسلیاں توڑی گئیں، انہیں اغواءکیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافی اعظم چوہدری کے حوالے سے میڈیا میں ایک خبر شائع ہوئی کہ وزیراعظم کی آئی ایم ایف کے حوالے سے گورنر ہاﺅس لاہور میں ہونے والی پریس کانفرنس میں سوال کرنے پر اعظم چوہدری کو پی ٹی وی کی ملازمت سے ہٹا دیا گیا ہے۔ میری میڈیا سے گزارش ہے کہ اس قسم کی خبروں کو شائع کرنے سے پہلے دونوں موقف ضرور لیں۔ دونوں موقف لینے کے بعد ہی خبر مکمل ہوتی ہے اس کے بغیر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن ہوتی ہے اور یہ فیک نیوز کے زمرے میں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعظم چوہدری پی ٹی وی کے ملازم نہیں اور نہ کبھی ملازم رہے ہیں۔ وہ پی ٹی وی کے ایشو بیسڈ تجزیہ کاروں کے پول کا حصہ ہیں اور اب بھی ہیں، ان کے پاس پی ٹی وی کا کوئی کنٹریکٹ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اعظم چوہدری سے لاہور میں حال ہی میں ملاقات بھی ہوئی، ان کو وزیراعظم کی پریس کانفرنس پر مدعو کیا گیا، انہیں سوال کرنے کا موقع دیا گیا، ہم وہ وزیراعظم اور حکومت نہیں جہاں فہرست چھپتی ہو کہ کس صحافی سے بات کرنی ہے اور کس سے نہیں، کس کو بلانا ہے اور کس کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کا سہارا لے کر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم کی کرسی پر میڈیا پریڈیٹر بیٹھا ہوتا تو اعظم چوہدری کو گورنر ہاﺅس میں پریس کانفرنس میں مدعو نہ کیا جاتا اور وزیر اطلاعات کی طرف سے انہیں سوال کرنے کی اجازت نہ دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ سابق دور میں سابق وزیر اطلاعات صحافیوں کے منہ پر تھپڑ مارتے تھے، صحافیوں کی تضحیک کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں سکریننگ کر کے صحافیوں کو وزیراعظم ہاﺅس بلایا جاتا تھا، لسٹوں کی سکریننگ کر کے وزیراعظم سے ملاقات کی اجازت دی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اعظم چوہدری میرے لئے قابل احترام صحافی ہیں، ان کی آراءاور خیالات جو مرضی ہوں، ہر انسان کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے لیکن اس کی آڑ میں جھوٹ پھیلانے کا کوئی قانون اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دل اتنے چھوٹے نہیں ہیں، ہم اپنے منصب اور ریاستی طاقت کو استعمال نہیں کرتے، ہم صحافیوں کی عزت کرنا جانتے ہیں، ہم بہنوں اور بیٹیوں کی عزت کرنا جانتے ہیں۔ میڈیا سے گذارش ہے کہ جب وہ اس قسم کی خبر شائع کریں تو تصدیق ضرور کریں۔ پی ٹی وی نے آج تک کسی میڈیا کا نام لے کر کبھی غلط خبر نہیں چھاپی لیکن آج ہر چینل پی ٹی وی کے بارے میں مس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال کے دوران اظہار رائے کا گلا گھونٹا گیا، چلتے ہوئے پروگرام بند کر دیئے جاتے تھے، جب کوئی صحافی ہمارے بارے میں لکھتا تو اس کا قلم توڑ دیا جاتا، ہم نے وہ دور سہا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسا کوئی کام ہو۔ 9 مئی کے سانحہ کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے، جو شخص ان واقعات میں ملوث ہے وہ پاکستان کے دشمن ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، آئینی مدت پوری ہونے کے بعد انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فارن ایجنٹ عوام کے پاس کیا لے کر جائے گا، وہ عوام کے پاس 9 مئی کا سانحہ لے کر جائے گا کہ میں نے اس دن توڑ پھوڑ کی، 60 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم شہباز شریف نوجوانوں کو لیپ ٹاپ فراہم کر رہے ہیں، ہم نے پہلی مرتبہ پاکستان کی تہذیب اور ثقافت کو زندہ کرنے کے لئے آرٹسٹوں کے لئے ہیلتھ انشورنس کا اعلان کیا۔ صحافیوں کے لئے صحت کارڈ نواز شریف نے 2013ءمیں شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فلم فنانس فنڈ قائم کیا جا رہا ہے تاکہ نوجوان مثبت سرگرمیوں میں مشغول ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی حدود میں سینما ہاﺅسز بنائے جا رہے ہیں، پشاور کے اندر مشہور سینما گھر تھے لیکن پچھلے تیس سالوں کے دوران ہماری ثقافت اور ہماری انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو زنگ لگ گیا، 2017ءمیں ہم نے اس کی بحالی کے سفر کا آغاز کیا جو جاری و ساری ہے۔ ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کی حدود میں سینما ہاﺅسز قائم کئے جا رہے ہیں، یہاں بچوں کے لئے ریسرچ سیلز بھی قائم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعہ میں ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت اور آرکائیو کو جلا دیا گیا، اب ہم نے آرکائیوز کو ڈیجیٹل کرنے کا پراجیکٹ شروع کیا ہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی وی کے اندر تمام کانٹینٹ کو پی ٹی وی فلکس میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی وی فلکس ایپلی کیشن سمارٹ موبائل فونز پر میسر ہے جس میں پی ٹی وی کا تمام مواد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے نفرتیں ختم کرنا چاہتے ہیں، ملک سے عدم برداشت کو مٹانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں نوجوانوں کے لئے یوتھ پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقتصادی بحالی کا پروگرام بھی شروع کیا ہے تاکہ ہمیں قرضوں کے لئے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ 2016ءمیں ہم نے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرلیا تھا لیکن پچھلی حکومت نے اپنی نااہلی کے باعث آئی ایم ایف پروگرام کو دوبارہ زندہ کیا اور پھر اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے معطل کر دیا، ہم نے اس پروگرام کو دوبارہ بحال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی معیشت کا انحصار آئی ایم ایف پروگرام پر نہیں رکھیں گے۔ ہم اقتصادی بحالی کی طرف جائیں گے جس کی بنیاد نواز شریف نے 2013ءمیں رکھی تھی۔ ہم اسی عزم کے ساتھ پاکستان کے عوام کے پاس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان کے عوام کی خدمت کا سفر جاری رکھے گی۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے چار سال جہاں منصوبوں کو تباہ کیا گیا، وہاں صحافت کا گلا بھی گھونٹا گیا، صحافیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے ہتھکنڈے اختیار کئے گئے اور جو کنٹرول نہیں ہوئے انہیں ملازمتوں سے نکالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی اور لیپ ٹاپ اسکیم کے اندر صحافی برادری کو کس طرح شامل کیا جا سکتا ہے، اس پر وہ وزیراعظم سے بات کریں گی۔ مریم اورنگزیب نے ایک سوال پر کہا کہ اعظم چوہدری پی ٹی وی کے ملازم نہیں، اگر ان کے پاس پی ٹی وی کا کوئی لیٹر ہے جس میں انہیں برطرف کیا گیا ہو، وہ میڈیا کے سامنے پیش کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اعظم چوہدری آج بھی پی ٹی وی کے تجزیہ کاروں کے پول کا حصہ ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے ملازمین کے لئے پنشن کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ہر سہ ماہی کے بعد انہیں سڑکوں پر نہ آنا پڑے۔ پچھلے ادوار میں ہم ریڈیو اور پی ٹی وی کی بلڈنگز کو فروخت کرنے کی باتیں سنتے تھے، یہ عمارتیں ملک کا اثاثہ ہوتی ہیں، ان کی نیلامی عزت کا باعث نہیں ہوتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے 15 ماہ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادیوں نے اپنی تمام تر توجہ معیشت کی بحالی اور عوام کی بہتری پر مرکوز رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کسی قسم کے سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، اتحادی جماعتوں نے بہت ذہانت اور صبر کے ساتھ پاکستان کے عوام کو ریلیف دینے کے لئے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کے درمیان کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں۔ کل شام کو بھی مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ٹولہ سازش اور فساد پھیلانے میں مصروف ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگلا وزیراعظم وہ ہوگا جس کو پاکستان کے عوام ووٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے، یہ پی ڈی ایم کی کامیابی تھی جس نے آئینی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ایک نااہل وزیراعظم کو اس کی کرسی سے ہٹایا۔ اس کے بعد حکومت آئی جس نے پاکستان کے عوام کے لئے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اسی طرح جاری رہے گی، الیکشن میں ہر پارٹی اپنا منشور لے کر عوام کے پاس جائے گی۔
ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جو لوگ نواز شریف پر جھوٹے الزامات لگاتے تھے آج وہ ان کی اچھائیاں بیان کر رہے ہیں۔ پچھلے دور میں شہزاد اکبر نے نواز شریف پر الزامات عائد کئے اور آج کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف بہت اچھے آدمی ہیں، ملک کو تباہ باجوہ صاحب نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف جلد پاکستان آئیں گے اور الیکشن میں اپنی جماعت کی قیادت کریں گے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلی مرتبہ جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو گیارہواں ویج بورڈ آیا اور یہی وہ ویج بورڈ ہے جو آپ کے حقوق کو یقینی بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی این ای نے نو ماہ کے دوران 12 کروڑ روپے ریکور کئے اور سات سے آٹھ مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ملازمین کو ریکوری کی رقم ادا کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کا قانون بھی بدلا جا رہا ہے، اس میں مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کو شامل کیا جا رہا ہے۔ پیمرا کی اتھارٹی میں پی ایف یو جے اور صحافیوں کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارا مقصد سیاسی انتقام لینا نہیں، اگر ہم نے سیاسی انتقام لینا ہوتا تو جب شہباز شریف نے 12 اپریل کو اقتدار سنبھالا تو 13 اپریل کو عمران خان جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتا کیونکہ ہمارے پاس ریاستی طاقت بھی تھی اور نیب کا قانون بھی موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف عوام کی خدمت میں مصروف ہیں، ان کے لئے عمران خان کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر 2018ءمیں ایک نالائق اور نااہل کو اقتدار میں لایا گیا جس نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا۔ انہوں نے کہا کہ صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد کروا کر پاکستان کے عوام کے ووٹ کو عزت دیں گے۔ آخرمیں پشاورپریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک نے وفاقی وزیر اطلاعات کو شیلڈ پیش کی۔