جان لیوا بیماریوں کی روک تھام کے لئے جلد تشخیص ناگزیر ہے ،صدر مملکت

104

اسلام آباد۔13جولائی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لوگوں کو طویل صحت مند زندگی گزارنے کے قابل بنانے کے لیے چھاتی کے کینسر اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں جیسے امراض کی روک تھام اور جلد تشخیص پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جان لیوا بیماریوں کے خلاف لوگوں کو تیار کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اور وسیع پیمانے پر آگاہی بہت ضروری ہے ۔جمعرات کو یہاں سیمنز ہیلتھنیئرز کے زیر اہتمام ایک آگاہی پروگرام میں ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کو عوام کی صحت اور تعلیم کو ترجیح دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جان لیوا بیماریوں کے حملے کے خلاف لوگوں کو تیار کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اور وسیع پیمانے پر آگاہی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک جہاں اموات کی شرح زیادہ رہی اس کے مقابلے میں پاکستان کے پاس کوویڈ 19 سے موثر اور کامیابی سے نمٹنے کا تجربہ ہے۔ کووڈ کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے لوگوں میں آگاہی نے اہم کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ لوگوں نے حکومت کے ماسک پہننے، فاصلہ رکھنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے مشورے پر عمل کیا اور ملک کو بالآخر اس چیلنج پر قابو پانے میں مدد ملی۔

صدر نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ متعدی بیماریوں کے پھیلائو کو روکنے کے لیے صفائی کو یقینی بنائیں۔ صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ مذہبی علماء مساجد میں اپنے خطبات کے دوران حفظان صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے خواتین کی صحت کو بریسٹ کینسر سے لاحق خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں بیگم ثمینہ علوی کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستان میں خواتین میں بریسٹ کینسر کی دیر سے تشخیص کی وجوہات بتاتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ خواتین کسی بھی غیر معمولی علامات کے بارے میں معلومات شیئر کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں جو چھاتی کے کینسر کی اسکریننگ میں تاخیر کی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جلد اسکریننگ کے لیے جاتے ہیں ان کے چھاتی کے کینسر سے بچنے کے امکانات 99 فیصد ہیں

لہذٰاخواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی اسکریننگ کرائیں۔ انہوں نے پاکستان میں برین ڈرین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کی ایک بڑی تعداد یا تو گھر میں رہنے کو ترجیح دیتی ہے یا بیرون ملک بہتر مواقع کی تلاش میں نکل جاتی ہے جس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں پیشہ ور افراد کی دستیابی کا فقدان ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ تعلیمی ادارے خواتین کو ہراسانی سے پاک ماحول فراہم کرنے کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں 10 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے تعاون سے پاکستان نے پولیو کا تقریباً خاتمہ کر دیا ہے تاہم پاکستان افغانستان سرحد پر چند کیسز رپورٹ ہوئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجی کے آلات میں تیزی سے پیش رفت کئی بیماریوں کی جلد تشخیص کو ممکن بنا رہی ہے۔ انہوں نے ذہنی امراض کے علاج کے لیے بہتر انفراسٹرکچر کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان میں ماہرین نفسیات کی تعداد کم ہے اور آن لائن خدمات کے ذریعے لوگوں کو علاج کی فراہمی پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔

قبل ازیں بیگم ثمینہ علوی نے صحت کے شعبے میں خدمات سرانجام دینے والے ہیلتھ پریکٹیشنرز میں ایوارڈز تقسیم کیے۔ ممتاز اداکار نادیہ جمیل سمیت کینسر سے بچ جانے والے متعدد افراد نے بھی اس مہلک بیماری کے ساتھ اپنی جدوجہد اور اپنی صحت یابی کے بارے میں بتایا۔ اس موقع پر سیمنز کے نمائندوں نے مریضوں کے لیے بہتر تشخیصی سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششوں پر روشنی ڈالی۔