اسلام آباد۔29جولائی (اے پی پی):ملک بھر میں حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقا کی کربلا میں لازوال قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یوم عاشور ہفتہ کو انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ، تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں اور دیہاتوں میں علم، تعزیے اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے اور سخت سکیورٹی حصار میں اپنے اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے، اس موقع پر صدراور وزیر اعظم نے یوم عاشور پر اپنے خصوصی پیغامات بھی جاری کئے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہاہے کہ عاشورہ کا مقدس دن اسلامی تاریخ میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔اس دن کربلا کے میدان میں حق وباطل کی لڑائی میں اسلامی اقدار کے تحفظ کی خاطر نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے عظیم قربانی پیش کی۔ یہ معرکہ اسلام کی سربلندی کی خاطر ایک جدوجہد تھی جو امام حسین کے اصولی موقف ، غیر متزلزل بہادری اور قربانی سے عبارت ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی قربانی ہمیں غیر متزلزل ایمان، راست بازی اور انصاف کے حصول کا انمول سبق سکھاتی ہے، عاشورہ، محرم کا 10 واں دن، دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے گہری تاریخی اور روحانی اہمیت رکھتا ہے، یہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسے امام حسین کی حق کیلئے عظیم جدوجہد، قربانی اور شہادت کا دن ہے۔ اس دن امام حسین نے اپنے اصحاب اور اہلِ بیت کے ساتھ کربلا کی جنگ میں ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
یوم عاشور کے موقع پر آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبائی دارالحکومتوں اورجڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد کےمرکزی جلوس میں منعقد ہوئے جبکہ ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور دیہاتوں میں بھی علم، تعزیے اور ذوالجناح کے جلوس برآمدہوئے۔ جلوس کے شرکانے روایتی انداز میں نوحہ کنائی اور ماتم کرتے ہوئے حضرت امام حسین اور ان کے خانوادے کے شہداء کو پرسہ پیش کیا۔ذاکرین اور علمائے کرام نے عظیم شہادت اور لا زوال قربانی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی اور حضرت امام عالی مقام کی واضح تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوں کو اجاگر کیا۔ لاہور کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان ، فیصل آباد، سرگودھا، جھنگ ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، میں دس محرم الحرام کو مرکزی جلوس برآمد ہوئے، یوم عاشورکے موقع پر قبرستانوں میں بھی لوگوں نے اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دی، لنگر اور نیاز کا اہتمام کیا گیا اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
یوم عاشورہ کے موقع پرجلوس کے راستوں پر بھی جگہ جگہ لنگر و نیاز کا اہتمام کیا گیا اور دودھ اور پانی کی سبیلیں لگائی گئیں۔ علم ،ذوالجناح اورتعزیئے کے روایتی جلوس برآمد ہوئے جو اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ مقامات پر اختتام پذیرہوگئے۔ عاشورہ کے جلوسوں کے راستوں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، حساس شہروں میں موبائل فون سروس جلوسوں کے اختتام تک معطل رہی، جلوس کے داخلی اور خارجی راستے خاردار تاروں سے سیل کیے گئے تھے۔ جلوسوں ، امام بارگاہوں ، دیگر مذہبی عبادت گاہوں اور حساس مقامات سمیت شہر بھر کی مانیٹرنگ کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ خصوصی کنٹرول رومز قائم کئے گئے تھے اور سی سی ٹی کیمروں کے ذریعے تمام حساس مقامات کی نگرانی کی گئی۔
عزاداروں کی سہولت کیلئے ایمبولینس، ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ، واپڈا، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار و افسران جلوسوں کے ہمراہ تعینات تھے، پولیس ،رینجرز ،ایلیٹ فورس، ڈولفن سمیت مختلف اداروں کے اہلکار جلوسوں کے ساتھ موجود رہے، ریسکیو 1122،محکمہ صحت اورسول ڈیفنس اور مختلف تنظیموں کے رضاکاروں کی جانب سے مختلف مقامات پر طبی کیمپس بھی لگائے گئے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقع سے فوری نمٹا جا سکے۔تمام دن مجالس عزا کا اہتمام بھی ہوا اور جلوسوں کے اختتام پر شام غریباں کا اہتمام کیا گیا۔