اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (این اے ایس ٹی پی) کا افتتاح کردیا جس کا قیام حکومت، بین الاقوامی کمپنیوں اور نجی شعبے کے اشتراک سے کیا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے وزیراعظم شہبازشریف نے اس منصوبے کے آغاز پر پاک فضائیہ کی قیادت کو سراہا جو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) سے متعلق سرگرمیوں کے لئے اچھا اشارہ ہے۔ این اے ایس ٹی پی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر کموڈور ڈاکٹر لیاقت اللہ نے اپنی بریفنگ میں شرکاء کو بتایا کہ پاک فضائیہ نے ایرو سپیس ٹیکنالوجی کے میدان میں متعدد کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے نے نئی نسل کی استعداد کار بڑھانے کے لئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹرز قائم کیے ہیں۔ یہ قومی اورتذویراتی اہمیت کا منصوبہ ہے اور ایکو سسٹم کے ساتھ کثیر الجہتی فوائد بھی فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ریکارڈ وقت میں مکمل ہونے والا یہ منصوبہ ایرو سپیس ٹیکنالوجی میں ملک کی خود انحصاری کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ خود انحصاری کے حصول کے لئے قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے میں تین کیمپس شامل تھے جن میں سے پہلا نجی شعبے کی کمپنیوں پر مشتمل تھا، دوسرا سائبر، مصنوعی ذہانت اور آئی ٹی کمپنیوں پر مشتمل تھا، اور تیسرا ہوائی جہاز، خلائی، سینسر اور ایکسپو سینٹر کے لئے تھا۔
ڈاکٹر لیاقت اللہ نے کہا کہ این اے ایس ٹی پی کے تمام حصوں کو خصوصی زون قرار دیا گیا ہے اور اس سے سبسڈیز، ٹیکس/کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ سمیت کئی اہم فوائد حاصل ہوں گے، اس کے علاوہ نیٹ ورکنگ کے بہترین مواقع کے ساتھ پلیٹ فارم کے طور پر کام کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایئر چیف نے پہلے ہی شہر اور یونیورسٹی کی سطح پر سہولیات کے قیام کے لئے دوسرے مرحلے کا آغاز کرنے کی ہدایت کی تھی۔
نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (این اے ایس ٹی پی) ایوی ایشن سٹی پاکستان کا ایک لازمی منصوبہ ہے اور ایوی ایشن، سپیس، آئی ٹی اور سائبر کے شعبوں میں ڈیزائن، تحقیق، ترقی اور جدت کو فروغ دینے کے لئے ضروری عناصر کا ایکو سسٹم فراہم کرے گا۔ این اے ایس ٹی پی ملک کا صف اول کا ادارہ ہے جسے حکومت پاکستان نے صنعت، تعلیمی اداروں اور حکومت کی جانب سے مشترکہ کام کے مواقع پیدا کرنے اور اسے ٹیکنالوجی ایکو سسٹم میں تبدیل کرنے میں پاک فضائیہ کی قیادت میں ‘سٹریٹجک قومی اہمیت کے منصوبے’ کے طور پر منظور کیا ہے۔