سولہ ماہ کا دور حکومت جمہوری ارتقاء میں اہم پیشرفت ہے ، پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانا اور معیشت کو مستحکم بنانا ہماری اولین ترجیح تھی، وزیراعظم شہباز شریف کا ٹویٹ

114
شہبازشریف

اسلام آباد۔10اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے دور حکومت کے 16 ماہ کو جمہوری ارتقاء میں اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانا اور معیشت کو مستحکم بنانا ہماری اولین ترجیح تھی، پاکستان کی عالمی سطح پر عزت، وقار اور ساکھ کی بحالی کی وجہ سے دوست اور برادر اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے اعتماد کو بحال کیا، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات، دفاعی پیداوار اور توانائی کے پانچ شعبوں کو سرمایہ کاری، سہولت کونسل کی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔

جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت کی مدت کے اختتام پر مخلوط حکومت کے 16 ماہ کا جائزہ لے کر قوم کے سامنے اپنا نکتہ نظر بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی منشور اور ایجنڈے کی حامل سیاسی جماعتوں نے سیاسی حریف ہونے کے باوجود ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھے ہونے کا انتخاب کیا، گذشتہ 16 ماہ میں اتفاق رائے سے فیصلے کرنا معمول بن گیا جو ہمارے جمہوری ارتقاء میں ایک اہم پیشرفت ہے۔

انہوں نے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش بحران ذاتی طور پر ایک بڑا چیلنج تھا جس کی وجہ سے راتوں کی نیندیں اڑ گئی تھیں، ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانا اور معیشت کو مستحکم کرنا تھا، اگر ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو میں کبھی اپنے آپ کو معاف نہ کرتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرنے والے ملک کے نتائج کو پوری طرح مدنظر رکھنا ہو گا۔ اس کے علاوہ دنیا میں پاکستان کے وقار، عزت اور ساکھ کو ایک قابل اعتماد شراکت دار اور دوست کے طور پر بحال کرنا ایک اور چیلنج تھا جس سے ہم نے اجتماعی طور پر نمٹا، ہماری اجتماعی کوششوں کی بدولت پاکستان نے بڑے پیمانے پر اس نقصان کو پورا کیا اور عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر نمایاں ہوئے، ہم نے اپنے برادر ممالک بشمول چین، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ اپنے اعتماد کے رشتے کو بحال کیا ہے، چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کو نہ صرف دوبارہ پٹڑی پر ڈال دیا بلکہ اس کے دوسرے مرحلہ پر کام جاری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ کا سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب انسانی اور مادی وسائل کے لحاظ سے معیشت کیلئے ایک اہم چیلنج بنا جس کا ہم نے سامنا کیا، اپنی کلائمیٹ ڈپلومیسی کے ایک حصہ کے طور پر حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے شکار ملک کے طور پر پاکستان کو پیش کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر عالمی کوششیں کیں، ہم نے اپنے وسائل سے بڑے پیمانے پر ریسکیو، ریلیف اور بحالی کا کام کیا، جی۔77 پلس چین کی سربراہی میں پاکستان نے ماحولیاتی انصاف کے مطالبہ کی عالمی کاوشوں کی قیادت کی، ہمارے اہم کردار نے عالمی ردعمل کو بھی تقویت بخشی اور کوپ27 میں فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، لاکھوں ڈالر کی بین الاقوامی امداد انتہائی شفاف طریقہ سے خرچ کی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم مستقبل کی پیش بندی کرتے ہوئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لائے، ایک باہمی تعاون کے تحت قائم اس کونسل نے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان اور معدنیات، دفاعی پیداوار اور توانائی کے پانچ اہم شعبوں کو ترجیح دی ہے، یہ ادارہ جاتی انتظام جس میں تمام فریقین کی نمائندگی ہے ،غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کیلئے ون ونڈو کی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ منتخب شعبوں میں امکانات کی راہ ہموار کی جا سکے۔ کونسل ایک معاشی بحالی کا ایک منصوبہ ہے جس کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا گیا اور اس پر حکومت کے وژن کے تحت عمل کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان 16 مہینوں کے دوران جس چیز نے مجھے شدید دبائو میں رکھا وہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط، بین الاقوامی منڈیوں میں آسمان کو چھوتی قیمتیں اور پاکستان کے غریب عوام پر جغرافیائی سیاسی ہلچل جیسے عوامل کی قیمت کی ادائیگی شامل تھی، حکومت نے ان کے بوجھ کم کرنے کی بھرپور کوشش کی، ہم ان کے درد اور غم کو محسوس کرتے ہیں، معاشرے میں انتہائی تقسیم اور سلامتی کے درپیش خطرات کے ساتھ ایسی مشکلات کسی بھی حکومت کیلئے آسان نہیں ہو سکتی تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر توجہ دے کر معیشت کو مشکلات کی گرداب سے نکالے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کے عوام مسلم لیگ (ن) کو دوبارہ منتخب کرتے ہیں تو ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ملک کی ترقی کے اس ماڈل کی پیروی کریں جہاں عوام کی فلاح و بہبود ہو، ہمارے معاشی انقلاب کی بنیاد جدید زرعی صنعت کو فروغ دینے، نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر ہو گی جس سے بڑے پیمانے پر ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کام، کام اور کام ہی ہمیں آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتا ہے۔