پاکستان سعودی عرب کے وزیر حج کے تاریخی دورے پر پرتپاک استقبال کرے گا، انیق احمد

221
Federal Minister for Religious Affairs Aneeq Ahmed
Federal Minister for Religious Affairs Aneeq Ahmed

اسلام آباد۔20اگست (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے40 سال بعد پاکستان کے تاریخی دورہ کا پرتپاک خیرمقدم کیا جائے گا جو کہ دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے کا اہم موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے اتورا کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ معزز خصوصی مہمان اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کرنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

دورہ کے دوران، الربیع پاکستانی حکومت کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ پاکستان سے عازمین حج و عمرہ کی آمد و روانگی کے طریقہ کار کو مزید سہل بنایا جا سکے اور مملکت کے ویژن 2030 کے اہداف کے مطابق ان کے مذہبی اور ثقافتی تجربات کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ 2022 کے اوائل میں شروع کیے گئے بین الاقوامی دوروں کے تسلسل کا حصہ ہے اور عمرہ کرنے والوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مملکت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کا 179,210 عازمین حج کا قبل از کورونا وائرس حج کوٹہ بحال کر دیا ہے اور اس سال سالانہ حج کی ادائیگی کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال ختم کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت نے ”روڈ ٹو مکہ” منصوبے کو پاکستان کے دیگر ہوائی اڈوں تک توسیع دینے کے لیے اس معاملے پر بات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت اس آسان سروس کو اضافی شہروں، لاہور اور کراچی تک پھیلانے کا منصوبہ جاری ہے اس اقدام سے سعودی ہوائی اڈے پر عازمین کی پروسیسنگ میں تیزی آئے گی تاکہ انتظار کے اوقات کو کم کیا جا سکے،

جس سے وہ پہنچنے پر براہ راست اپنی مقرر کردہ بسوں تک جا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”روڈ ٹو مکہ” منصوبہ پاکستانی عازمین کے لیے حج کے تجربے کو بڑھانے، طریقہ کار کو ہموار کرنے اور موثر خدمات کو یقینی بنانے میں ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکومت کے تعاون سے، اس کوشش کا مقصد حج کے تقدس اور احترام کو برقرار رکھنا، پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان قریبی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے آگاہی پروگراموں کے ذریعے معاشرے میں رواداری، باہمی احترام اور انسانی وقار کے کلچر کو پھیلانے میں میڈیا کے کردار پر بھی زور دیا۔