کراچی۔ 31 اگست (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان میں پے پال اور سٹرائپ ادائیگیوں کو فعال کرکے اپنے آن لائن فری لانسرز اور آن لائن ای کامرس کمپنیوں کوسہولت دینا ترجیحات میں شامل ہے۔ وہ جمعرات کو یہاں ایکسپو سینٹر میں انٹرنیشنل آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شو آئی ٹی سی این ایشیا 2023 کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کررہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری اور دیگر تمام روایتی صنعتوں میں اہم فرق یہ ہے کہ یہ سروس بیسڈ انڈسٹری ہے۔ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں ہماری معیشت کی کمزوری یہ ہے کہ پیداواری صنعتوں میں استعمال ہونے والا بہت ساخام مال درآمد کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت اور دیگر تمام روایتی صنعتوں کا انحصار بھی خام مال کی درآمد پر ہے جس سے ہمارا تجارتی توازن خراب ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا حل سروس بیسڈ صنعتوں کی ترقی پر ہے، وہ صنعتیں جن کے لیے اس ملک میں پہلے سے خام مال موجود ہے اور ہمارا سب سے بڑاخام مال، ہماری سب سے بڑی طاقت، پڑھی لکھی، ہنر مند، نوجوان آبادی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اوسط پاکستانی کی عمر صرف 22 سال ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے تقریبا ًنصف ملین ہر سال یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں جن میں سے بہت سے ٹیکنیکل ڈگریاں حاصل کرتے ہیں اور وہ یہاں ملازمت کر سکتے ہیں یا عالمی افرادی قوت کا حصہ بن سکتے ہیں جسے اب” جیگ اکانومی”کہا جاتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہماری آئی ٹی کمپنیاں بہت سارے ہنر مند، تعلیم یافتہ، نوجوانوں کو ملازمت دینے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دنیا کی دوسری بڑی آن لائن ورکر مارکیٹ پلیس بن گئی ہیں۔ ہم ملکی مسائل پر بہت بات کرتے ہیں لیکن اس ملک کے نوجوانوں کے لیے کچھ کرنے کا انتظام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں نے خود ایک لیپ ٹاپ خریدا، دوستوں کے ساتھ مل کر کام کیا اور وہ عالمی افرادی قوت کا حصہ بن گئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا چار لاکھ آن لائن فری لانسرز ہیں جو روزانہ 5سے 10 ڈالر کماتے ہیں اور یہ آن لائن فری لانسنگ جہاں سے پاکستانی ہنر مند افراد عالمی مارکیٹ کا حصہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس آن لائن فری لانسنگ انڈسٹری کے علاوہ کوئی دوسری ایسی صنعت نہیں ہے جس میں پاکستان دنیا کے ٹاپ فائیو میں ہونے کا دعوی کر سکے۔ مختلف آن لائن پلیٹ فارمز پر 400,000 کے قریب لوگ رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے تقریبا 150,000 لوگ آن لائن فری لانسنگ باقاعدگی سے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ٹی انڈسٹری کی ضروریات کی معلومات حاصل کی ہیںاور یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہ چھوٹی چیزیں ہیں جو ہمیں حکومتی سطح پر پالیسی، قواعد اور فیصلہ سازی میں کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی سالانہ پیداوار2.6 بلین ڈالر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئی ٹی انڈسٹری میں افرادی قوت کو بھی تربیت دینے کا آغاز کریں گے کیونکہ آئی ٹی انڈسٹری میں ایک لاکھ سافٹ ویئر ڈویلپرز کے اضافے سے ہر سال 2بلین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری یونیورسٹیاں ہر سال 35سے 40 ہزارکے قریب آئی ٹی اور اس سے منسلک شعبوں میں ڈگریاں دیتی ہیں لیکن آئی ٹی انڈسٹری ان میں سے 10فیصد کو بھی ملازمت نہیں دے سکتی۔انہوں نے کہا کہ ان کا ہدف یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل ایک لاکھ افراد کو آئی ٹی انڈسٹری کے لیے کارآمد بنے کی تربیت دینا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پے پال اور سٹرائپ ادائیگیوں کو فعال کرنا ان کی بہت بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں دنیا کی دوسری سب سے بڑی آن لائن ورک فورس کی ادائیگیوں کی بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آن لائن فری لانسرز اور آن لائن ای کامرس کمپنیوں کے لیے آواز اٹھانا چاہتے ہیں کہ اگر انہیں پے پال اور سٹرائپ تک رسائی حاصل ہو تو وہ واقعی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔بعد ازاں نگراں وفاقی وزیر کو سووینئر بھی پیش کیا گیا۔