فضائی آلودگی کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی تعاون میں اضافہ کیا جائے ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

112
UN Secretary General
UN Secretary General

اقوام متحدہ۔7ستمبر (اے پی پی): اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے فضائی آلودگی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ہنگامی قرار دیتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی تعاون بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کلین ایئر فار بلیو سکائیز کے عالمی دن کے موقع پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی ماحولیاتی صحت کے لیے سب سےبڑے خطرات میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کےادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا کی 99 فیصد آبادی آلودہ ہوا میں سانس لیتی ہے اور کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں یہ صورتحال زیادہ سنگین ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی آلودگی جیسے عالمی مسائل سے نمٹنےکے لئے عالمی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فوسل فیول خاص طور پر کوئلے سے، صاف قابل تجدید توانائی کی طرف منصفانہ منتقلی کے عمل کو تیز کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس عمل میں کوئی بھی ملک پیچھے نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ گھریلو چولہے اور کھانا پکانے کے لئے استعمال ہونے والے دیگر آلات ، کارخانے اور فیکٹریاں اور جنگلات کی آگ فضائی آلودگی کے بڑے ذرائع ہیں۔ فضائی آلودگی گھروں کے اندر اور باہر دونوں جگہوں پر موجود ہے اور انسانی صحت کو شدید متاثر کرتی ہے۔جو فضائی آلودگی انسانی صحت کے لئے خاص طور پر خطرناک ہے اس میں کاربن مونو آکسائیڈ، اوزون، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ہوا میں شامل 2.5 مائیکرومیٹر سے کم قطر کے زرات بھی شامل ہیں جو پھیپھڑوں میں داخل ہو کران میں سوزش کا باعث بن سکتے ہیں۔ انتہائی کم جسامت کی وجہ سے یہ خون میں داخل ہو سکتے ہیں اور دل اور دماغ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ایسے زرات کی موجودگی میں سانس لینے سے فالج، دل اور پھیپھڑوں کے امراض ، کینسر، اور دیگر بیماریوں کے خطرے میں ڈرامائی اضافہ ہوتا ہے جو سالانہ 67 لاکھ سے سے زیادہ اموات کا باعث ہے۔فضائی آلودگی پودوں کو بھی متاثر کرتی ہے،

فصلوں کی پیداوار کو کم کرتی ہے اور خوراک کی حفاظت کو متاثر کرتی ہے۔ یہ سماجی اور صنفی عدم مساوات کی صورتحا ل کو مزید بگاڑ دیتی ہے اور اقتصادی ترقی کو سست کر دیتی ہے، جس سے ممالک کی اپنے ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے کی صلاحیت محدود ہو جاتی ہے۔اس سے ہمارا روزمرہ کا معیار زندگی بھی متاثر ہوتا ہے۔ فضائی آلودگی ہر عمر کے گروپوں کو متاثر کرتی ہےلیکن بچے ، معمر افراد اور مریض اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔