اسلام آباد۔8ستمبر (اے پی پی):سعودی عرب میں بے روزگاری کی مجموعی شرح 2022 کے اختتام تک کم ہو کر 4.8 فیصد ہوگئی ہے ۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق مملکت میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران بے روزگاری کی شرح 9 فیصد تھی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے نیز سعودی عرب 2022میں گروپ 20 میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بھی تھا۔ مملکت میں بے روزگاری کی مجموعی شرح 2022 کے اختتام تک کم ہو کر 4.8 فیصد رہ گئی ہے۔
یہ نجی شعبے میں سعودی کارکنوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کارکنوں خاص طور پر تعمیراتی اور زرعی شعبوں میں روزگار میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے جبکہ روزگار کی شرح کووِڈ ۔19سے پہلے کی سطح پر واپس آ رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مملکت کی مجموعی اقتصادی نمو 8.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔جزوی طور پر تیل کی مضبوط پیداوار اور 4.8 فیصد غیر تیل جی ڈی پی کی وجہ سے مضبوط نجی کھپت اور غیر تیل نجی سرمایہ کاری کی وجہ سے شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے۔
غیر تیل ترقی پذیر اہم معاشی شعبوں میں تھوک، خوردہ تجارت، تعمیرات اور نقل و حمل شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پیشین گوئی کی گئی ہے کہ 2023 میں غیر تیل معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ جاری رہے گا۔ افراطِ زر کی شرح بھی کم رہی اور توقع ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی۔ 2023 کے اوائل میں 3.4 فی صد تک اضافے کے باوجود مئی میں افراط زر کی شرح 2.8 فیصد پر واپس آ گئی تھی کیونکہ نقل و حمل کے شعبے اور خوراک کی قیمتوں کی شراکت سے کرایہ میں اضافے کو پورا کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے سعودی عرب کے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے میں نمایاں پیش رفت کا ذکر کیا ہے،بالخصوص خواتین لیبر فورس کی شرکت میں بہتری اور ریگولیٹری اور کاروباری ماحول میں بہتری آئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کا بینکاری کا شعبہ مضبوط ہے۔