لاہور۔17ستمبر (اے پی پی):سموگ کے تدارک کے لئے اربن سڑکوں کو ڈسٹ فری کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔سموگ سے بچا کیلئے سڑکوں کو واش کیا جائے گا۔ایل ڈبلیو ایم سی کو لاہور کی سڑکیں واش کرنے کا ٹاسک سونپ دیاگیا جبکہ ڈپٹی کمشنرز کو غیر معیاری فیول بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔چین روانگی سے قبل نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کی زیر صدار ت وزیراعلی آفس میں سموگ کے تدارک کے لئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں بتایا گیا کہ انڈسٹریز کو ماحول دوست بنانے کے لئے ورلڈبنک کے اشتراک سے مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے سموگ پری وینشن اینڈ کنٹرول رولز 2023 پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا اورصوبہ بھر میں سموگ کو کم از کم سطح پر لانے کے لئے تمام متعلقہ محکموں سے جامع پلان طلب کر لیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بار باراینٹی سموگ پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں کو 2ماہ کے لئے سیل کیا جائے گا۔چاول اور دیگر فصلوں کی باقیات کو جلانے سے روکنے کے لئے کاشتکاروں سے پیشگی بیان حلفی لیا جائے۔وزیراعلی نے ہدایت کی کہ VICSاور دیگر متعلقہ ادارے ٹرانسپورٹ فٹنس سرٹیفیکٹ کا اجرا یقینی بنائیں۔
اجلاس میں ماحولیاتی ماہرین نے تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید احمدپرنسپل کالج آف ارتھ انوائرمینٹل سائنسز پنجاب یونیورسٹی نے کہاکہ موٹر سائیکل رکشہ ماحولیاتی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید نے کہاکہ سموگ کے خاتمے کے لئے لانگ ٹرم پالیسی ضروری ہے،کوئلے کی بجائے بھٹوں کو ایگری کلچر ویسٹ پر منتقل کیا جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر فائزہ شریف،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے کہاکہ صنعتی فضلے کو تلف کرنے کے لئے انڈسٹریز کو مراعات دی جائیں۔زارا سلمان چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈویلپمنٹ پالیسی ریسرچ نے کہاکہ سموگ کو ڈینگی اور دیگر بیماریوں کی طرح پبلک ہیلتھ کرائسز قرار دیا جائے۔
ڈاکٹرشاہانہ خورشید ایسوسی ایٹ پروفیسر لمز نے کہاکہ لاہور میں موٹر سائیکل رکشے کی بجائے الیکٹرک تھری ویلر کو فروغ دیا جائے۔ڈاکٹر واجد اعجاز ایکسپرٹ ای پی ڈی نے کہاکہ سموگ کے زیادہ ہونے کی صورت میں عوامی آگاہی کیلئے ہیلتھ ایڈوائزری سسٹم کو فروغ دیا جائے۔شعیب شفیق جی ایم سپارکو نے کہاکہ سموگ کو قلیل المدتی اقدامات سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ڈاکٹر شاہد عباس ڈائریکٹر میٹرالوجسٹ لاہور نے کہاکہ بارش زیادہ ہونے کی وجہ سے سموگ میں کمی کی توقع کی جارہی ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایاگیاکہ ہوا کی کم رفتار نمی اور پلوشن کے ساتھ مل سموگ کو جنم دیتی ہے۔لاہور میں 63فیصد سموگ موٹر سائیکل اور چنگ چی رکشے کی وجہ سے ہے۔موٹر کار اور جیپ وغیرہ کی وجہ سے 11فیصد سموگ ہوتی ہے۔لاہور میں گزشتہ دہائی میں موٹر سائیکل اور رکشے کی فروخت میں 460فیصد اضافہ ہوا ہے۔شیخوپورہ اور اوکاڑہ میں فصلوں کی باقیات،جلانے کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔شمالی لاہور میں لوڈر رکشے کی آمدورفت پر پابندی سے سموگ میں کمی ممکن ہے۔