دھان کے کاشتکاروں کو کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے روک دیا گیا

160
دھان کے کاشتکاروں کو کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے روک دیا گیا

فیصل آباد ۔ 18 ستمبر (اے پی پی):دھان کے کاشتکاروں کو کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے روک دیا گیاہے کیونکہ آگ لگانے سے فضائی آلودگی و سموگ پیدا ہونے سمیت زمین کے نامیاتی مادوں کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ڈویژنل ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے بتایاکہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی وسموگ پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسانی زندگی، فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے اسلئے دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں۔

انہوں نے بتایا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس سے اٹھنے والا دھواں ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بھی بنتا ہے لہٰذا دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں کیونکہ اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امسال محکمہ زراعت کی ٹیمیں دھان کے مڈھوں کو آ گ نہ لگانے کیلئے مانیٹرنگ کر رہی ہیں لہٰذادھان کے کاشتکاروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ اس سلسلہ میں محکمہ سے مکمل تعاون کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اسلئے عوامی مفاد کے پیش نظر کاشتکاردھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں تاکہ ہمارا ماحول فضائی آلودگی سے بچا رہے۔