اسلام آباد۔4اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کی ترقی اور حقوق کے لئے بھرپور اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے انہیں کاروبار میں یکساں مواقع فراہم کرنا ہوں گے، پاکستان کی50 فیصد آبادی کو پیداواری افرادی قوت میں تبدیل کرنے کے لیے خواتین کی مالی شمولیت ناگزیر ہے، خواتین کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے کاروبار کے آغاز میں مدد کرنا انہیں بااختیار بنانے کا تیز ترین راستہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں ایوان صدر میں وویمن بزنس نیٹ ورک کے زیر اہتمام ”رائزنگ وویمن 2023“ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کو تعلیم، ملازمت اور سیاسی شعبوں میں مساوی مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں مرکزی دھارے میں شامل کاروباری اداروں میں مناسب جگہ حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے ایسی پالیسیاں وضع کرنے پر زور دیا جس میں معاون ادارہ جاتی ماحول اور خواتین کو اپنے کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے حوصلہ افزائی کے لیے ہراساں کیے جانے سے پاک کام کی جگہ شامل ہے۔ صدر مملکت نے خواتین تک انٹرپرینیورشپ کے بارے میں معلومات کو مزید قابل رسائی بنانے کا ذکر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ رہنمائی کی کمی کی وجہ سے صرف پانچ فیصد خواتین نے سٹیٹ بینک سے کاروباری قرضوں کے مخصوص کوٹے سے فائدہ اٹھایا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے گھریلو خواتین کو دنیا کے موجودہ رجحانات کو پورا کرنے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال سمیت عصری مہارتوں کے سکل سیٹ فراہم کرنے پر زور دیا۔ صدر مملکت نے خواتین کے ملکیتی قانون پر موثر اور سخت عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خواتین کو بااختیار اور معاشی طور پر مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام نے 1400 سال پہلے خواتین کو ان کے حقوق دے کر ان کے جائز مقام کا تعین کردیا، خواتین کو وراثتی حقوق کے متعلق قانون پر عملدرآمد کیلئے معاشرتی اقدار کو بدلنا ہوگا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلام اور ملکی آئین نے خواتین کے مساوی حقوق کو یقینی بنایا اور ان کی ترقی کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں خواتین کو وراثت کے حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔صدرنے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں معاشی طور پر مستحکم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے جدید کاروباری طریقوں کو اپنانے کی تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے گھروں سے کمانے میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں یکساں مواقع فراہم کیے جائیں تو انہیں ایک پیداواری افرادی قوت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں خصوصاً آئی ٹی کے شعبے میں نوجوانوں اور خواتین کی شمولت سے پاکستان کو تیز رفتار ترقی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اپنے بے پناہ انسانی وسائل کو جدید ترین تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنا چاہیے۔ پاکستان میں آسٹریا کی سفیر اینڈریا وِک نے صنفی امتیاز کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مساوی اجرت، مالی خواندگی اور قانونی تحفظ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے اہم ہیں۔ پاکستان میں اٹلی کے سفیر اینڈریاس فیرریز نے صنفی مساوات کے اہداف کے حصول میں پاکستان کے ساتھ اٹلی کے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وسائل تک مساوی رسائی سے خواتین معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکتی ہیں۔ وویمن بزنس نیٹ ورک کی بانی سام علی دادا نے کہا کہ ان کی تنظیم دیہی خواتین کو چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور ان کی اپنی اور برادریوں کی زندگیوں میں بہتری لانے میں مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے خودکفیل انیشیٹو اور خواتین کے سپورٹس گالا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیہی علاقوں کی خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے جاری پروگرامز کا حصہ ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت نے دیہی خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے نمایاں کردار ادا کرنے والی شخصیات میں شیلڈز تقسیم کیں۔ تقریب میں آسٹریا اور اٹلی کے سفیروں سمیت غیر ملکی سفارتکاروں اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔