حلقہ بندیوں کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان ہوگا، ریڈیو پاکستان کی بحالی کی پوری کوشش کریں گے، نگران وفاقی وزیراطلاعات مرتضی سولنگی

142
حلقہ بندیوں کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان ہوگا، ریڈیو پاکستان کی بحالی کی پوری کوشش کریں گے، نگران وفاقی وزیراطلاعات مرتضی سولنگی

لاہور۔13اکتوبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان ہوگا، امید ہے جنوری 2024کے آخر تک انتخابات ہو جائیں گے، مستقل پالیسیاں بنانے کا اختیار منتخب حکومتوں کے پاس ہے، ریڈیو پاکستان کی بحالی کی پوری کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ریڈیو پاکستان کے نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز کے پروگرام لاہور ان سائیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن کی تاریخ دی ہے 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست شائع کردی جائے گی، جب حلقہ بندیوں کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا تو الیکشن کی حتمی تاریخ کا اعلان ہوگا کیونکہ جب تک حلقہ بندیاں مکمل نہیں ہوتیں تو اس سے پہلے تاریخ دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں واضح لکھا ہے کہ الیکشن سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن مہم کیلئے کم از کم 54 دن دیئے جائیں گے جو تقریبا دو ماہ بنتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ جنوری کے آخر میں انتخابات ہو جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن عالمی معیار کا ادارہ ہے جو پیشہ ورانہ طریقے سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے اختیارات محدود ہیں، بڑے اور پالیسی فیصلے کرنے کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ریڈیو پاکستان ڈیجیٹل براڈ کاسٹنگ سے منسلک ہو جائے گا تو اس نظام سے بجلی کی بھی بچت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ منتخب حکومت آنے کے بعد اس کام کو آگے بڑھایا جائے گا۔ مرتضی سولنگی نے کہا کہ اس وقت ریڈیو پاکستان کو کچھ مالی مسائل کا سامنا ہے، 90کی دہائی تک ریڈیو لائسنس کی مد میں فیس وصول ہوتی تھے جسے ختم کر دیا گیا، اب وفاق کی گرانٹ کے علاوہ کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ریڈیو لائسنس فیس کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے، ہم انہیں آگے لے کر جا رہے ہیں۔ امید ہے کہ ریڈیو پاکستان کو درپیش مالی مسائل کے حل کے لئے جلد اچھی خبر ملے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانے کا اختیار منتخب حکومتوں کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل تھے تو اس وقت ریڈیو پاکستان کی اردو اور انگریزی زبانوں میں ویب سائٹس کا اجراکیا، ریڈیو پاکستان کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی میں نے خود بنایا تھا جس پر آج تقریبا 10 لاکھ فالورز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے تمام سینٹرز سیٹلائٹ کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں، ریڈیو پاکستان کی پہلی ڈی ایس این جی میرے دور میں شروع ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آئندہ منتخب حکومت ریڈیو پاکستان سمیت دیگر ریاستی نشریاتی اداروں کی جدت کیلئے اپنی کاوشیں بروئے کار لائے گی۔