اسلام آباد۔13اکتوبر (اے پی پی):بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی )کے چیئرپرسن ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کی "سوشل پروٹیکشن کورس پاکستان” کے عنوان سے تربیتی ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت ،جرمن کارپوریشن، آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) اور (جی آئی زیڈ) کے زیر اہتمام اس تربیتی ورکشاپ میں مفکر رہنماؤں، پالیسی سازوں اوردیگر اداروں کے نمائندگان نے بھی ورکشاپ میں شرکت کی۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد ثاقب نے فلاحی ریاست کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ وہ ریاست ہے جس میں حکومت اپنے شہریوں کی زندگی آسان بناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محروم طبقات کو سماجی تحفظ کی فراہمی محض حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے یہ ایک مشترکہ فرض ہے جو مجموعی طور پر افراد اور معاشرے تک پھیلا ہوا ہے، ہم بحیثیت معاشرہ نہ صرف پالیسی ساز ہیں بلکہ عمل درآمد کرنے والے بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محروم طبقات کی مشکلات کو صحیح معنوں میں سمجھنے کے لیےہمیں ان کے ساتھ قریبی تعلق قائم کرنا چاہیے۔ڈاکٹر امجد ثاقب نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تصور کو بدلنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی اپنے مستحقین کو اضافی مالی معاونت فراہم کرتا ہے، جس سے انہیں زندگی کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے اس مالی معاونت کو ضرورت مندوں کے ساتھ محبت اور یکجہتی کا اظہار قرار دیا۔ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا کہ محدود وسائل کے باوجود بی آئی ایس پی اس وقت بینظیر کفالت پروگرام کے ذریعے تقریباً 10 ملین مستحق خاندانوں کو مالی امداد فراہم کر رہا ہے،
بینظیر نشوونما اقدام کے تحت بی آئی ایس پی 10 لاکھ حاملہ، دودھ پلانے والی خواتین اور شیر خوار بچوں کو اسٹنٹنگ اور غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے وظائف فراہم کر رہا ہے جبکہ 80 لاکھ طلبہ وسیلہ تعلیم پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔