اسلام آباد/مظفرآباد۔23اکتوبر (اے پی پی):دنیا بھر میں اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں جانب کشمیری 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے ۔ اس روز 1947 میں بھارتی افواج غیر قانونی طور پر سرینگر میں داخل ہوئیں جس سے قبضے اور معصوم کشمیریوں پر محکومی اور جبر کا آغاز ہوا۔ یہ دن ہر سال یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے تاکہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف احتجاج کیا جا سکے اور عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنے وعدوں کی یاد دہانی کرائی جائے جو کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق کی حمایت کرتی ہیں۔ سرینگر میں مختلف علاقوں میں پوسٹر آویزاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی)، مزاحمتی یوتھ فورم جموں و کشمیر، جموں و کشمیر وارثین شہدا، جموں و کشمیر سیاسی مزاحمتی تحریک، جموں کشمیر ڈیموکریٹک موومنٹ، جموں کشمیر سٹوڈنٹس فورم اور دیگر کی جانب سے پوسٹر آویزاں کئے گئے ہیں جن میں 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دیا گیا ہے۔ دیواروں، عمارتوں اور بجلی کے پولز پر چسپاں ان پوسٹرز میں کہا گیا ہے کہ کشمیری اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک وہ عالمی برادری کے وعدے کے مطابق حق خود ارادیت حاصل نہیں کر لیتے۔
لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی بی جے پی-آر ایس ایس حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں، بھارت تعلیمی نصاب میں تبدیلی کر رہا ہے اور غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے مسلمان کشمیری ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے برخاست کر رہا ہے۔ کشمیریوں کی جانب سے ٹویٹر، فیس بک اور واٹس ایپ سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی غیر قانونی قبضے کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے آوازیں ریکارڈ کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے سینئر رہنما مشتاق حسین گیلانی نے ’’اے پی پی ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متفقہ قراردادوں کے باوجود کشمیر کا تنازعہ تاحال حل نہیں ہوا۔
ان کا موقف تھا کہ بھارت نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے اور حق خودارادیت کے مطالبہ پر انہیں سزا دینے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا راج اپنا رکھا ہے جبکہ 5 اگست 2019 کو اس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے آبادکاروں کی آباد کاری کی راہ ہموار کی۔ مشتا ق حسین گیلانی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ فیصلے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا ہندوستان کو اس کی ظالمانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کی ترغیب دے رہا ہے۔
جموں و کشمیر میں ناجائز قبضے کے خلاف برہان چوک پر ایک زبردست احتجاجی ریلی نکالی جائے گی، اس سے تحریک کے سرکردہ رہنما خطاب کریں گے۔ 1947 میں بھارتی یلغار اور 5 اگست 2019 کو خطے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی مذمت کے لئے آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور پوری دنیا میں احتجاجی ریلیاں، سیمینارز، کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔ مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ نام نہاد الحاق کے معاہدے کی بنیاد پر 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوج سرینگر میں اتاری اور وہاں کے عوام کی مرضی کے خلاف اس پر قبضہ کر لیا تب سے بھارت اس علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہا ہے اور 1989 سے لے کر اب تک اس علاقے میں 96,246 افراد کو شہید کیا گیا۔
قابض افواج کے زیر تسلط ہر دن کشمیریوں کیلئے مصائب کا باعث ہے ، 27 اکتوبر 1947 کو شروع ہونے والا ڈراؤنا خواب کشمیری عوام کے لئے ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔ بھارت کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجیوں کی مدد سے معصوم کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے اور کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا عسکری علاقہ بنا رکھا ہے۔