سعودی عرب کی غزہ میں اسرائیلی جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید

216
Saudi Arabia

جدہ ۔7نومبر (اے پی پی):سعودی عرب نے غزہ میں اسرائیلی جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ درپیش صورتحال کا تقاضا ہے کہ معاشرے کے انتہائی متاثرہ اور کمزور طبقے کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ روز اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی)اور سعودی وزارت خارجہ کے اشتراک سے ’’اسلام میں خواتین‘‘کے موضوع پر جدہ میں منعقد ہونے والی 3روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلح تنازعات اور جنگوں سے متاثرہ علاقوں میں خواتین کو مختلف چیلنجز اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ تشدد، خوف اور غربت جیسی مشکلات سے دوچار ہیں، انہیں بچوں کی تعلیم اور صحت کی نگہداشت کے فقدان کا بھی سامنا ہے، درپیش صورتحال کا تقاضا ہے کہ معاشرے کے انتہائی متاثرہ اور کمزور طبقے کی حفاظت کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی فلسطینی خواتین انسانی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی شکار ہیں، اسرائیل ان کے حقوق مسلسل پامال کررہا ہے ، عالمی برادری جنگ بند کرانے، خونریزی روکنے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری امداد کی فراہمی کے حوالے سے اپنے فرض سے لاپروائی برت رہی اوراسرائیلی جرائم پر خاموش ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام اور خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم، غیر قانونی اقدامات، انسانیت سوز جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت اور اپنے کاز کے لیے فلسطینی خواتین کی قربانیوں کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ممالک میں مسلم خواتین کو اسلاموفوبیا کے باعث حجاب کے حوالے سے چیلنجز، ہراساں کیے جانے اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے جو بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ سعودی خواتین وطن عزیز کی ترقی میں برابر کی شریک ہیں، لیبر مارکیٹ میں ان کی شمولیت 37 فیصد ہوچکی ہے، یہ کامیابی سعودی وژن 2030 کے تناظر میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے تیز رفتار اقدامات سے حاصل ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں تعمیر و ترقی اور تبدیلی کے کاررواں کو آگے بڑھنے کے لیے سعودی خواتین کی شرکت ناگزیر ہوچکی ،ہم نے اقتصادی و سماجی ترقی کے عمل میں خواتین کو شریک کرنے، حقوق کے تحفظ اور تعلیم و روزگار میں امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے اسلامی شریعت کی بنیاد پر قانون سازی کی اور ضوابط بنائے ہیں۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے سائز کے منصوبوں میں سعودی خواتین کا مالکانہ تناسب 45 فیصد ہوگیا ہے۔ بین الاقوامی کانفرنس 8 نومبر کو اختتام پزیر ہو گی، اس کا مقصد مسلم خواتین کی تاریخی کامیابیوں اور کارکردگیوں کو اجاگر کرنا ہے۔