سیالکوٹ کے برآمد کنندگان نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی سالگرہ کا کیک کاٹ کرانہیں خراج عقیدت پیش کیا

158
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 146واں یوم پیدائش قومی جذبہ کے ساتھ منایاگیا

سیالکوٹ۔9نومبر (اے پی پی):سیالکوٹ کےبرآمد کنندگان نے اقبال منزل پرمفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی سالگرہ کا کیک کاٹ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کی جانب سے آج اقبال منزل میں کیک کاٹنے کی تقریب کا اہتمام کیا۔

چیئرمین ایس سی سی آئی کمیٹی برائے فروغ اقبالیات شہزادہ ابن اقبال سید، چیئرمین ایس سی سی آئی ڈپارٹمنٹل کمیٹی برائے رسک مینجمنٹ محمد شہباز صائم، سابق صدر ایس سی سی آئی میاں نعیم جاوید، سابق چیئرمین سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ (ایس آئی اے ایل) خاور انور خواجہ، پی آر او ایس سی سی آئی تجمل حسین،ایگزیکٹو ڈائریکٹر کمیونٹی ڈویلپمنٹ کنسرن عبدالشکور مرزا، ماہر تعلیم عاشق حسین صدیقی، صوفی عبدالجلیل عرف چاچا کرکٹ اور مختلف سکولوں کے طلباء اور اساتذہ نے شرکت کی۔

چیئرمین ایس سی سی آئی کمیٹی برائے فروغ اقبالیات شہزادہ ابن اقبال سید، چیئرمین ایس سی سی آئی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی برائے رسک مینجمنٹ محمد شہباز صائم، سابق صدر ایس سی سی آئی میاں نعیم جاوید اور سابق چیئرمین سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ (سیال) خاور انور خواجہ نے مشترکہ طور پر علامہ محمد اقبال کی سالگرہ کا کیک کاٹا۔ اس موقع پر ایس سی سی آئی کی کمیٹی برائے فروغ اقبالیات کے چیئرمین شہزادہ ابن اقبال سید نے عظیم شاعر، فلسفی ڈاکٹر علامہ محمد اقبال (سیالکوٹ کی مٹی کے فرزند) کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ محمد اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا اور ہمارے بزرگوں نے طویل جدوجہد کے بعد پاکستان حاصل کیا۔ ایس سی سی آئی کی ڈپارٹمنٹل کمیٹی برائے رسک مینجمنٹ محمد شہباز صائم نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ محمد اقبال کی تعلیمات معاشرے میں رواداری، امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے روشنی کی مانند ہیں۔ سابق صدر ایس سی سی آئی میاں محمد نعیم جاوید نے کہا کہ علامہ محمد اقبال ایک وژنری انسان تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا جو بالآخر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی شکل میں عملی شکل اختیار کر گیا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ محمد اقبال اسلام اور پاکستان کے عظیم انسانوں میں سے تھے جنہوں نے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کا خواب دیکھا جہاں بھائی چارہ، سماجی اور معاشی انصاف ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں شاعر مشرق کے وژن کے مطابق ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہیے جس نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا تصور دیا جہاں وہ اپنی اسلامی اقدار اور ثقافت پر عمل کر سکیں۔