پنجاب میں خواتین میں رحم کے کینسر سے بچا وکے لیے نئی ویکسین متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے، ڈاکٹر جمال ناصر

65
Provincial Minister Dr. Jamal Nasir

اہور۔6دسمبر (اے پی پی):وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا ہے کہ پنجاب میں خواتین میں رحم کے کینسر’’سروائیکل کینسر‘‘سے بچا وکے لیے نئی ویکسین متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ رحم کا کینسر پاکستان میں خواتین کے کینسر کی تیسری بڑی قسم ہے۔ ملک بھر میں ہر سال اس کی وجہ سے تین ہزار سے زیادہ اموات رپورٹ ہوتی ہیں اور 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کی ستر لاکھ سے زائد خواتین کو سروائیکل کینسر لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

وزیر پرائمری ہیلتھ نے بتایا کہ اس سلسلے میں ماہرین نے سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں سے کیسز کے اعدادوشمار اکٹھا کرنے اور اور سائنسی تجزیہ کے لئےحفاظتی ٹیکہ جات کیتوسیعی پروگرام سے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک ٹیکنیکل ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا جو اعدادوشمار اکٹھا کرنے اور تجزیہ کرنے کے لیے نظام وضع کرے گا۔ یہ گروپ سرکاری اور نجی سیکٹر سے اعدادوشمار پر مبنی کینسر رجسٹری تیار کرے گا۔ اگر مصدقہ شواہد دستیاب ہو گئے تو پنجاب 2025 تک ویکسین متعارف کروا سکتا ہے تاہم مکمل تحقیق کا عمل بہت اہم ہے۔

ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایاکہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بلوغت کے ابتدائی سالوں میں وائرس کی وجہ سے پھیلا کا تناسب زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر رحم کا کینسر خواتین میں چوتھا سب سے عام کینسر ہے، 2020 میں 604,000 نئے کیسز سامنے آئے۔ اس کینسر سے ہونے والی تقریبا 90 فیصد اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایس ڈی جی کے ہدف 3.4 میں 2030 تک سروائیکل کینسر سے ہونے والی اموات میں 30 فیصد کمی کی جانی چاہئیے اور اس ہدف کو حاصل کرنے کئے تقریبا 90 فیصد بچیوں کو 15 سال کی عمر تک HPV ویکسین لگانا ضروری ہے۔