سپریم کورٹ،چودھری پرویز الہٰی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت، الیکشن ٹریبونل کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

132
Supreme Court
Supreme Court

اسلام آباد۔26جنوری (اے پی پی):سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس سیّد منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جمعہ کو یہاں پرویز الہٰی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت پرویز الہٰی کے وکیل احسان کھوکھر نے اپنے دلائل میں موقف اپنایا کہ ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے۔ میرے موکل کو پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی-32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس سیّد منصور علی شاہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئین کا آرٹیکل17 کہتا ہے کہ ٹھوس وجوہات کے بغیر کسی کو الیکشن سے نہیں روکا جا سکتا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی اپیل منظور کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے پرویز الٰہی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر چھاپنے کی ہدایت بھی کی۔ چوہدری پرویز الہٰی باقی تمام حلقوں سے الیکشن لڑنے سے دستبردار ہو گئے۔

واضح رہے کہ چودھری پرویز الہٰی نے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ اپیل میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور الیکشن ٹریبونل کو فریق بنا کر سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ کے 13 جنوری 2024 کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔