سڈنی۔2اپریل (اے پی پی):آسٹریلیا کی جنوب مشرقی ریاست نیو ساؤتھ ویلزنے سیلاب کے ممکنہ اثرات کا اندازہ لگا نے کے لئےمصنوعی ذہانت اور موبائل فون نیٹ ورک کے استعمال پر مبنی ٹیکنالوجی کا جائزہ لینے کا آغاز کر دیا ہے۔نیو ساؤتھ ویلزکی ایمرجنسی سروس نے یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی اور ٹی پی جی ٹیلی کام کے محققین کے ساتھ ایک منصوبے میں شراکت کی ہے جس سے شدید موسمی واقعات کے دوران کمیونٹیز کی حفاظت میں مدد مل سکے گی۔
یہ ماہرین نیٹ ورک سینسنگ ٹیکنالوجی تیار کرتے اور اس کو جانچتے ہیں جو مواصلاتی نیٹ ورک پر منتقل ہونے والے سگنلز کا استعمال کرتے ہوئے مقامی موسم کی معلومات بشمول بارش، پانی کی سطح اور دریا کے بہاؤ کے حوالے سے معلومات فراہم کرتی ہے۔ موسم کی حقیقی صورتحال کا بیورو آف میٹرولوجی کے ڈیٹا اور سیلاب کی معلومات کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے جس میں نیو سائوتھ ویلزسپیشل ڈیجیٹل ٹوئن (ایس ڈی ٹی ) کے ذریعے زمین کی سطح اور تعمیر شدہ ماحول میں تبدیلیوں کو ظاہر کرنے کے لیےڈی فورویژولائزیشن کو ممکن بنایا جاتا ہے۔
ایس ڈی ٹی بڑی مقدار میں ڈیٹا کو ڈی تھری اور ڈی فورماڈلز میں دیکھنے اور تفصیلی تجزیات کے ذریعے ڈیٹا کو سمجھنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اس کے بعد مصنوعی ذہانت کو انفراسٹرکچر اور کمیونٹیز کو لاحق خطرات کی پیشین گوئی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے ریاست کی ایمرجنسی سروس کے لیے ممکنہ طور پر ٹارگٹڈ الرٹس کے ذریعے متاثرہ کمیونٹیز تک معلومات کی تیزی سے ترسیل کے لیے ڈیٹا کا استعمال کرنے کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔نیوسائوتھ ویلز کی حکومت نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مزید ترقی سے ہنگامی خدمات کے لئے تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔
نیو سائوتھ ویلزکے وزیر برائے کسٹمر سروس اور ڈیجیٹل گورنمنٹ جہاد ڈب نے کہا ہے کہ ریاست کو موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے شدید موسم کا سامنا ہونے کے باعث ہم ریاست کی سٹیٹ ایمرجنسی سروس کی ٹیکنالوجی کے ساتھ مدد کر رہے ہیں جو کمیونٹیز کو طوفان اور سیلاب کی اہم معلومات تک جلد رسائی میں مدد دے سکتی ہے۔