اقوام متحدہ۔4اپریل (اے پی پی):فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے حصول کے لئے امریکا کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے ایلچی ریاض منصور نے کہا کہ ہم اپنے ملک کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے 18 اپریل کو ووٹنگ کرانے کے لیے کوشاں ہیں کیونکہ یہ ہمارا فطری اور قانونی حق ہے ،تاہم ہمیں امریکی مخالفت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی غزہ کشیدگی کا حل دوریاستی فارمولے کو قرار دے رہا ہے،ہم اس کے لیے 18 اپریل کو سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے لیے کوشاں ہیں لیکن امریکا کی طرف سے اس عمل کی مخالفت ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔
فلسطین کو اقوام متحدہ میں مبصر کا درجہ حاصل ہے اور اس نے عالمی ادارے کی مکمل رکنیت کے حصول کی درخواست 2011 سے دے رکھی ہے لیکن تاحال اس درخواست کو رائے شماری کےلئے سلامتی کونسل میں پیش نہیں کیا گیا۔ سلامتی کو نس سے منظوری کے لئے فلسطینی درخواست کو کونسل کے 15 میں سے 9 ارکان کی حمایت درکار ہے لیکن کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل امریکا اس کو ویٹو کرسکتا ہے۔
سلامتی کونسل کی منظوری کی صورت میں اس درخواست کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دو تہائی ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ وہ چیز ہے جو فریقین کے ذریعے براہ راست مذاکرات کے ذریعے کی جانی چاہیے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن فلسطینی ریاست کی بنیاد کے حصے کے طور پر اسرائیل کے لیے سکیورٹی گارنٹی کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ واضح رہے کہ تین بڑی بین الاقوامی تنظیموں عرب لیگ، او آئی سی اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک کی طرف سے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لئے فلسطینی درخواست کی حمایت کی جا چکی ہے۔ مزید برا ں اقوام متحدہ کے 140 رکن ممالک فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں۔