لاہور۔4اپریل (اے پی پی):قوالی کو نئی جہت دینے والے معروف قوال غلام فرید صابری کو ہم سے بچھڑے برس بیت گئے ،ان کی جمعہ کو برسی منائی گئی۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں قوالی سننے والوں میں بے پناہ مقبول تھے۔ غلام فرید صابری 1930 میں بھارت کے صوبہ مشرقی پنجاب کے علاقہ روہتک ،کلیانہ میں پیدا ہوئے۔قوالی کا فن انہیں وراثت میں ملا تھا۔انکے والد عنایت صابری اپنے دور کے معروف قوال تھے۔
غلام فرید صابری نے ابتدا میں گوالیار میں اپنے والد استاد عنایت حسین صابری اور بہت سارے موسیقی اساتذہ سے موسیقی سیکھی۔ بعد ازاں، غلام فرید صابری اور ان کے چھوٹے بھائی مقبول احمد صابری اور کمال احمد صابری نے استاد فتح الدین خان، استاد رمضان خان، استاد کلاں خان، استاد لتافت حسین خان رامپوری اور ان کے روحانی پیشوا حضرت ہیرت علی شاہ وارثی سے موسیقی کا علم حاصل کیا۔
تقسیم ہند کے بعد غلام فرید صابری کا خاندان 1947میں کراچی منتقل ہو گیا۔انہوں نے اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ مل کر صابری برادران کے نام سے قوال گروپ بنایا اور بے پناہ شہرت حاصل کی۔فرید صابری نے اپنی زندگی میں پہلی بار 1946 میں مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی جہاں ان کے انداز قوالی کو بہت پسند کیا گیا۔بعد ازاں ان کا خاندان ہجرت کر کے کراچی میں آباد ہو گیا تھا۔ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا، جس کی قوالی ’میرا کوئی نہیں تیرے سوا‘ نے مقبولیت کی تمام حدیں توڑ دیں تھیں۔ غلام فرید کے لیے ستر اور 80 کی دہائی ان کی زندگی کا سنہری دور تھا، اسی زمانے میں انہوں نے ‘بھر دو جھولی میری یا محمد’ جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔قوالی کے بے تاج بادشاہ غلام فرید کی آواز میں گائی گئی قوالیاں آج بھی اپنا سحر قائم رکھے ہوئے ہیں۔
اردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی انہوں نے قوالیاں گائیں۔غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، معروف نعت (بلغ العلی بکمالہ) بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلے تخلیق کی تھی۔غلام فرید صابری کی کئی قوالیاں فلموں میں شامل کی گئی ہے۔جن میں میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا، فلم ‘عشق حبیب’ (1965ء)،محبت کرنے والو ہم محبت اس کو کہتے ہیں، فلم ’چاند سورج‘ (1970ء)،تاجدار حرم، فلم ‘سہارے’ (1982ء) شامل ہیں ۔1978ء میں صدر پاکستان کی طرف سے پورے صابری برادران گروپ کے لیے تمغائے حسن کارکردگی نوازا گیا۔
1980ء میں غلام فرید صابری اور مقبول احمد صابری دونوں کو خسرو رنگ ایوارڈ (بھارت) دیا گیا اور 1981ء میں غلام فرید صابری اور مقبول احمد صابری دونوں کو امریکی حکومت کی جانب سے سپرٹ آف ڈیٹرایٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ حاجی غلام فرید صابری 5 اپریل 1994 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث خالق ِ حقیقی سے جا ملے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=454359