پشاور۔ 06 جون (اے پی پی):خیبرپختونخوا کے وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں غیر قانونی انسا نی اعضاء کی پیوندکاری کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن ریگولیٹری اتھارٹی کا کردار قابل ستائش ہے، اتھارٹی نے ٹرانسپلانٹیشن کرنے کے لیے بین الاقوامی معیار کی سہولیات کے ساتھ اسپتالوں کا اندراج بھی کرنا شروع کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ ٹرانسپلانٹ ڈے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید قاسم علی شاہ نے کہا ہے کہ پولیس اور ایف آئی اے کے با ہمی تعاون سے اتھارٹی غیر قانونی اعضاء کی پیوندکاری اور اعضاء کی خریدوفروخت کو روکنے میں کامیاب رہی ہے،موجودہ دور میں گردوں اور جگر کی پیوندکاری کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، گردے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے فیل ہوتے ہیں جس کے تدارک کیلئے لیو ویل کے نام سے اقدام شروع کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جگر کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے ،ہیپٹائٹس کی وجہ سے جگر کی پیوند کاری ضروری ہوجاتی ہے، پاکستان میں سالانہ ٹرانسپلانٹیشن کے ضرورت مند مریضوں کی تعداد تقریبا 10 ہزار ہے جبکہ پورے ملک میں صرف 1500 سے 2000 ٹرانسپلانٹ آپریشن کیے جاتے ہیں اس لیے ٹرانسپلانٹیشن کے لیے اعضاء کی فراہمی اور طلب میں فرق ہے ، لہذا بعد از مرگ اعضا ء کی عطیہ کے پروگرام کی اشد ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک میں بھی بعد از مرگ اعضاء کے عطیہ دینے والے پروگرام مو جو د ہیں، امید ہے کہ ہماری ٹرانسپلانٹ ٹیم عنقریب اعضاء کے عطیہ پروگرام کو متعارف کر نے میں کامیاب ہو گی ،حکومت تما م انتہائی نگہداشت کے یونٹوں والے اسپتالوں کو جدید طرز پر لانے کے لئے کو شا ں ہے تاکہ بعد از مرگ اعضاء کی پیوندکاری کے پروگرام کو کا میا ب بنا ئے ، اس بابت ڈونر کارڈ اسکیم کا انعقاد بھی کیا جاچکا ہے ، صو بے کے عوام اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کو کا میا ب بنا ئے-