کماد کی مونڈھی فصل کو 30 فیصد زائد کھاد کی ضرورت ہوتی ہے،ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع

255
Bihari Kamad

فیصل آباد۔ 21 جون (اے پی پی):گنے کے کاشتکاروں کو بہاریہ کماد کو نائٹروجن کی آخری قسط بروقت ڈالنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیاہے کہ جن کاشتکاروں نے ابھی تک کھیتوں میں نائٹروجن کھاد کی آخری قسط نہیں ڈالی وہ رواں ہفتے کے دوران فصل کو کھاد کی تیسری خوراک کے طور پر آخری قسط ڈال دیں تاکہ فصل کا اگاؤ بہتر ہو سکے نیز اگر کھاد دیر سے ڈالی گئی تو برسات شروع ہونے پر فصل کی بڑھوتری پھوٹ کرنے لگے گی جس سے گنے کے گرنے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع خالد اقبال نے کہا کہ مونڈھی فصل کو نئی فصل کی نسبت 30 فیصد زائد کھاد کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا اس ضمن میں کسی غفلت یا کوتاہی کا مظاہرہ نہ کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کماد کی فصل پر گڑوؤں کے حملے کے کوئی شواہد نظر آئیں تو ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت توسیع کے فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے مناسب دانے دار زہروں کا استعمال کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ زہروں کے استعمال کے بعد کھیتوں کو پانی لگانے کے مزید بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کماد کی کاشت کے حوالے سے دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہونے کے باوجود فی ایکڑ پیداوار اور شوگر ریکوری میں پیچھے ہے جس کیلئے خصوصی اقدامات کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ زرعی مداخل اور تمام وسائل سے استفادہ کی ضرورت ہے لہٰذا کماد کی جدید اقسام کو فروغ دے کر پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم قیمتی تحقیقی معلومات،زرعی تجربات اور نتائج کسانوں تک پہنچائیں گے توفارمرز کی پیداوار بڑھے گی اوراس سے سب کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ فصلوں کی روایتی پیداور پر اکتفا کر لینا درست نہ ہے لہٰذا ہمیں مستقبل کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اپنی پیداوار میں اضافہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کوئی بھی ہو بری نہیں ہوتی تاہم اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی بھی ٹیکنالوجی استعمال کر لی جائے اس کا مقصد فی ایکڑ پیداوار کا زیادہ سے زیادہ حصول ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم ایک ایکڑ میں کماد کے 70ہزار پودے لگائیں تو پیداوار آٹھ سو من سے کم بالکل نہیں آئیگی۔انہوں نے کہا کہ پیداوار میں اضافہ کماد کی جدیداقسام کو فروغ دیکر ہی کیا جا سکتا ہے۔