اسلام آباد ہائیکورٹ سے اے پی پی کرپشن کیس میں نامزد ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج ، ایف آئی اے نے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا

159
Islamabad High Court
Islamabad High Court

اسلام آباد۔30جولائی (اے پی پی):اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی خبر رساں ادارے ’’اے پی پی‘‘ میں کروڑوں روپے مالیت کے کرپشن کیس میں نامزد ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے )نےتین ملزمان ، اس وقت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد غواث خان ‏، مصور عمران (ڈپٹی ڈائریکٹر )اور سعدمدثر ( سابق چیف کمپیوٹر انجینئر) کو گرفتار کرلیا۔منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کی۔ اس موقع پر اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر سنئیر قانون دان سردار یعقوب مستوئی ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی طرف سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شاہد پرویز ملک پیش ہوئے۔

سردار یعقوب مستوئی ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ماتحت عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کی تھیں تاہم ملزمان فرار ہو گئے تھے ،ملزمان نے کرپشن کے ذریعے قومی خبررساں ادارے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ہے لہذا ملزمان کی درخواست ضمانت منسوخ کی جائے ۔عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کر نے کا حکم جاری کردیا ۔ایف آئی اے نے ضمانت منسوخی کے بعد ملزمان غواث خان ،سعد مدثر اور مصور عمران کو گرفتار کرلیا ۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے تینوں ملزمان سمیت بلال ظفر (ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر ونگ وزارت اطلاعات)، ارشد مجید چوہدری(سابق منیجر اکائونٹس)، ‏ ضیاء اللہ بھٹو ( اس وقت کے ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پی اینڈ ڈی)، میسرز تیجاری پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز نیو ہورائیزن، میسرز آرٹیک سسٹم، میسرز میڈیا لنکس کے عہدیداران شامل ہیں، کے خلاف سیکشن 34.409 ، ‏420، 468، 471 ، PPC r/w 5(2) 47 PCA کے تحت مقدمہ درج کیاتھا۔

دریں اثنا ترجمان ایف آئی اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے کارروائی کرتے ہوئے کرپشن ، بدعنوانی ، فراڈ ، مجرمانہ غفلت اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے میں ملوث 3 سرکاری اہلکاروں محمد غواث، سعد مدثر اور مصور عمران کو گرفتار کر لیا ۔ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان نے کرپشن کرتے ہوئے قومی خزانے کو 124 ملین روپے کا نقصان پہنچایا ۔ترجمان کے مطابق ملزمان ایسوسی ایٹڈ پریس کارپوریشن آف پاکستان کی پروکیورمنٹ کمیٹی کا حصہ تھے ،ملزمان نے ملی بھگت ، دھوکہ اور اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آرٹیک سسٹم نامی فرم کو 113 ملین کا کنٹریکٹ دیا ،مذکورہ فرم کا فنانشل پروپوزل مجاز اتھارٹی سے منظور نہیں تھا،ملزمان نے اے جی پی آر سے بل منظور کرانے کے پروکیورمنٹ کمیٹی کےخود جعلی میٹنگ منٹس بنائے ۔

اس منصوبہ کی مجموعی لاگت 786.79 ملین روپے تھی۔سماعت کے دوران ملزمان کے وکلا نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل میں درخواست گزاروں کی ضمانتیں منظور کرنے کی درخواست کی جبکہ اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر سردار محمد یعقوب مستوئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے،یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ ہر درخواست گزار پر مخصوص کردار کا الزام لگایا گیا ہے لہٰذا ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کی جائیں ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل نیازی کی سربراہی میں ایف آئی اے ٹیم نے اس بدعنوانی کیس میں میرٹ اور شفافیت کے ذریعےٹھوس شواہد جمع کئے اور نہایت جانفشانی اور تندہی سے انکوائری مکمل کی ۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔