اسلام آباد۔31جولائی (اے پی پی):وزیر برائے قومی خوراک اور تحقیق رانا تنویر حسین نے زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے ماہرین اور سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک ٹاسک فورس کے قیام پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔
انہوں نے اس آمادگی کااظہار”پاکستان کی زراعت کی تبدیلی: چیلنجز کے درمیان پائیدار ترقی اور جدید زراعتی ٹیکنالوجیز کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ گول میز کانفرنس میں کیا جس کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) اور فیڈریشن آف ایوان ہائے صنعت وتجارت (ایف پی سی سی آئی) نے مشترکہ طور پر کیاتھا۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے اور اس شعبے کی ترقی اور پیداوار میں اضافے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور جدتوں کی ضرورت ہے ۔
رانا تنویر نے ایس ڈی پی آئی اور ایف پی سی سی آئی سے کہا کہ وہ کسانوں کی تربیت اور وسائل کی فراہمی کے لئے وزارت قومی خوراک اور تحقیق کو پالیسی تجاویز دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پیداوار میں اضافے اور زراعت کے شعبے کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کیلئے ماہرین اور مقامی کسانوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم زراعت کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے اور حکومت نوجوانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجیز کی تربیت کے لئے چین بھیجنے فنڈڈ فراہم کر رہی ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر ہی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (این اے ایس ٹی پی) جدید زراعتی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں مدد فراہم کر رہا ہے جو کسانوں کے روزمرہ کے زرعی طریقوں میں انقلاب لانے میں معاون ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی زراعت کے سٹوریج، مشینری، آلات، ڈرونز، ٹیکنالوجی، زراعتی کلائوڈ اور ڈیجیٹائزیشن کے میدان میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) اہم کردار ادا کریں گے۔
ایف پی سی سی آئی کے مرکزی کمیٹی برائے زراعت کے چیئرمین چودھری احمد جاوید نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ گرین پاکستان پروگرام کے آغاز کے بعد زراعت ملک کی معیشت کا سب سے زیادہ زیر بحث شعبہ ہے جس کے بغیر معیشت قائم نہیں رہ سکتی۔انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا خیال ہے کہ زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر ترقی دینے کے لئے حکومت کی ادارتی سرپرستی کی کمی ہے۔ احمد جاوید نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے لیے زرعی قرضوں تک رسائی نہ ہونا ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر کی مشیر ڈاکٹر افشاں ملک نے کہا کہ زراعت ملک کی اقتصادی خوشحالی کے لئے انتہائی اہم ہے اور حکومت کو کسانوں کی مہارت کو بہتر بنانا چاہیے۔
قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے محقق ڈاکٹر کاشف مجید سالک نے زراعت کے شعبے میں تبدیلی کے بلو پرنٹ سٹڈی کی تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مطالعہ ایف پی سی سی آئی کی مدد سے کیا گیا تھا اور سیمینار کا مقصد ٹیکنالوجیکل تبدیلی کی ضرورتوں اور ان کے عملی نفاذ کو تعاون کے ذریعے پورا کرنا ہے۔