اسلام آباد۔8اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور انجینئر امیر مقام سے پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور بالخصوص انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے پاکستان کے ساتھ امریکہ کے دیرینہ تعاون پر اظہار تشکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اقتصادی ترقی اور انسانی امداد سمیت مختلف شعبوں میں ایک لازمی شراکت دار رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان پر دہشت گردی کے شدید اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے انسانی جانوں اور معاشی نقصانات کے حوالے سے ملک کی بے پناہ قربانیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2001 سے پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے 70,000 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں اور 150 بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا۔ وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی طرف سے اس کی خاطر خواہ تعریف نہیں کی گئی۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی افغانستان واپسی میں امریکہ اور دیگر عالمی شراکت داروں کی مدد کی ضرورت پر زور دیا۔
وفاقی وزیر نے مالی سال 2024 میں افغان شہریوں سمیت 125,000 پناہ گزینوں کی آباد کاری کے امریکی وعدے کو سراہا۔ انجینئر امیر مقام نے میزبان کمیونٹیز کے لیے امریکی امداد میں اضافے اور مہاجرین کی واپسی کے لیے افغانستان میں سازگار حالات پیدا کرنے کی کوششوں پر زور دیا۔ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کی اقتصادی ترقی بالخصوص ٹیکسٹائل جیسی برآمدات کو بہتر بنانے میں تعاون کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان پر خاص طور پر خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کے شدید اثرات کا اعتراف کیا۔ سفیر نے امریکی انسانی ہمدردی کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ 50 فیصد عالمی انسانی امداد فراہم کرتا ہے اور اس کی توجہ پاکستان اور پناہ گزینوں کی صورتحال پر رہتی ہے۔
انہوں نے افغان شہریوں کی میزبانی اور پسماندہ گروہوں کی حمایت میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ ملاقات کا اختتام دونوں فریقین کی جانب سے جاری تعاون کے عزم کے ساتھ ہوا۔ وفاقی وزیر نے افغان پناہ گزینوں کے لیے پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے امریکہ اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور تعاون میں اضافے اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔