جنوبی کوریا کا جاپانی رہنماؤں کے متنازعہ ’یاسوکونی مزار ‘کے دورے پر افسوس کا اظہار

149

سیئول ۔15اگست (اے پی پی):جنوبی کوریا نے جاپانی رہنماؤں کی جانب سے متنازعہ ’یاسوکونی مزار ‘کے دورے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، جسے جاپان کے عسکری اور نوآبادیاتی ماضی کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ چینی خبر رساں ادارےشنہوا کے مطابق جمعرات کو جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی کوریا کی حکومت اس حقیقت پر گہری مایوسی اور افسوس کا اظہار کرتی ہے کہ جاپان کے ذمہ دار رہنماؤں نے ایک بار پھر یاسوکونی مزار کا دورہ کیا ۔ وزارت نے جاپانی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ تاریخ کا پوری طرح سے سامنا کریں اور اپنے عمل کے ذریعے جاپان کے ماضی کے معاملات پر اپنی پشیمانی کا اظہار کریں ،ان کا یہ عمل مستقبل پر مبنی جنوبی کوریا۔جاپان تعلقات کی ترقی کے لیے ایک اہم بنیاد بنے گا۔

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیڈا نے جمعرات کو دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے 79 سال مکمل ہونے کے موقع پر سرکاری حکام پر مشتمل وفد کو متنازعہ یاسوکونی مزار پر بھیجا تھا ۔ اگرچہ فومیو کیشیڈا نے ذاتی طور پر مزار کا دورہ نہیں کیا لیکن حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد ارکان پارلیمنٹ ، بشمول سابق وزیر ماحولیات اور سابق وزیر اعظم جونی چیرو کوئزومی کے بیٹے شن جیرو کوئزومی، نے مزار کا دورہ کیا۔ وسطی ٹوکیو میں واقع یاسوکونی مزار کی طرف سے دوسری جنگ عظیم کے 14 سزا یافتہ اے کلاس جاپانی جنگی مجرموں کو اعزاز سے نوازتا ہے۔ یہ طویل عرصے سے جاپان اور اس کے پڑوسی ممالک کے لیے سفارتی کشیدگیاں پیدا کرنے کا باعث رہا ہے۔ جاپانی حکام کی جانب سے متنازعہ مزار کے دورے نے جنگ کے دوران جاپانی فوجی کارروائیوں کا نشانہ بننے والے چین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔