مرض کی تشخیص، تنہائی ،اجتماعی اقدامات منکی پاکس کے پھیلائو کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، پروفیسر ڈاکٹر اشعر مشہود

129

اسلام آباد۔17اگست (اے پی پی):پروفیسر ڈاکٹر اشعر مشہود نے منکی پاکس کے پھیلائو پر پر قابو پانے کی کوششوں میں عوامی آگاہی اور کمیونٹی کی شرکت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرض کی جلد ازجلد تشخیص، تنہائی اور اجتماعی اقدامات موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اشعر مشہود نے ہفتہ کو پی ٹی وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک مین منکی پاکس کے حوالہ سے عوامی آگاہی پر زور دیا جا رہا ہے، کمیونٹی کی شمولیت اور درست معلومات اس وباء پر اجتماعی ردعمل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مل کر اقدامات کرنے سے ہم منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں اور اپنی آبادی کی حفاظت کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی منکی پاکس (ایم پاکس)ایک وائرل (زونوٹک )بیماری یعنی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا ایک وائرس ہے ، جو بندر کے وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے ،یہ Poxviridae خاندان کے آرتھوپوکس وائرس جینس سے تعلق رکھتا ہے۔ڈاکٹر اشعر مشہود نے مزید کہا کہ منکی پاکس کی منتقلی کا بنیادی سبب متاثرہ ہیں ۔ انہوں نے وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے جانوروں کی مصنوعات کو مناسب طریقے سے سنبھالنے اور پکانے کی اہمیت پر زور دیا۔پروفیسر ڈاکٹر اشعر مشہود نے مزید کہا کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقلی کے علاوہ منکی پاکس انسان سے انسان کے رابطے کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ انہوں نے اچھے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بار بار ہاتھ دھونا اور ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) پہننا وائرس کی منتقلی کو روک سکتے ہیں۔ انہوں نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیسز کی جلد تشخیص اور متاثرہ شخص کی آئسولیشن (تنہائی) کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کی علامات میں بخار، سر درد، پٹھوں میں درد اور جلد کے زخم شامل ہو سکتے ہیں اور مرض کے مؤثر علاج اور طبی پیچیدگیوں سے بچاؤ کے لیے اس پر فوری طبی توجہ ضروری ہے۔