آئی ایم ایف معاہدے سے ملکی معیشت مزید مستحکم ہوگی، مہنگائی کا سنگل ڈیجٹ پر آنا بڑی کامیابی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی پریس کانفرنس

171

نیو یارک۔26ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے ملکی معیشت مزید مستحکم ہوگی، مہنگائی کا سنگل ڈیجٹ پر آنا بہت بڑی کامیابی ہے، میکرو اکنامک انڈیکیٹرز بہتر ہو رہے ہیں، وزیراعظم کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب اہم ہوگا، فلسطین ایشو سمیت اسلاموفوبیا پر بھی بات ہوگی، فلسطین کاز کے لئے ہر جگہ آواز اٹھائیں گے، قائداعظم نے فلسطین کے لئے جس عزم کا اعادہ کیا تھا، آج بھی اس پر کاربند ہیں، اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کسی ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی ایک ملک سے ہمارا تعلق کسی دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہے، دوست ممالک کے ساتھ ہمارے منفرد تعلقات ہیں جو اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم سے دیگر ممالک کے سربراہان کی ملاقاتیں ہوئیں ان میں بڑی گرمجوشی دیکھنے میں آئی۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے وزیراعظم کی ملاقات ہوئی جس میں ترکیہ کے صدر نے پاکستان کی معاشی بحالی کو سراہا اور کہا کہ پاکستان کے میکرو اقتصادی اشاریئے مثبت ہو رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آئی ہے، پچھلے سال مہنگائی کی شرح 30 فیصد تھی جو اس سال کم ہو کر 9.6 فیصد پر آ گئی ہے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے، برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی ایکسپورٹس 3.1 ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ ترسیلات بھجوائی جا رہی ہیں، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے، موڈیز اور فچ نے پاکستان کی ریٹنگز کو اپ گریڈ کیا ہے، ان تمام میکرو اکنامک انڈیکیٹرز کے مثبت ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں معیشت ملی تو ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، جو لوگ پاکستان کے خیر خواہ نہیں وہ دعا کر رہے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈیفالٹ ہوتا ہے تو بینکوں کے باہر لوگوں کی پیسے نکالنے کے لئے قطاریں لگی ہوتی ہیں، بین الاقوامی پروازیں ملک میں آنا بند ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت معیشت کو ڈیفالٹ کرنا چاہتی تھی، اس نے آئی ایم ایف کو خط لکھے، یہ چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس لایا گیا، اس ضمن میں پیرس میں ہونے والا اجلاس اہم ثابت ہوا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پائے جس کے بعد ہماری معیشت درست سمت میں چلنا شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں برآمد کنندگان کو بہت مشکلات کا سامنا تھا، ایل سیز بند تھیں، ایکسپورٹرز کنفیوژن کا شکار تھے کہ وہ کس ریٹ پر ایکسپورٹ کر رہا ہے، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد استحکام آیا، ڈالرز کی سمگلنگ کو روکا گیا، عبوری حکومت نے بھی ڈالر کی سمگلنگ روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے جس کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ کنٹرول میں آیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں فارن ایکسچینج ریگولیشن محمد نواز شریف کے دور میں آئی تھی، اس سے پہلے ڈالر ایکسچینج ہی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس آ کر آج ہم اس مقام پر پہنچے ہیں کہ ہمارے تمام معاشی اشاریئے مثبت ہیں، بلوم برگ نے بھی پاکستانی اقتصادی اشاریوں کو مثبت قرار دیا ہے، بلوم برگ کا سروے ہے کہ پاکستان کی سٹاک ایکسچینج ایشیا کی ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں ہے اور روزانہ نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام معاشی اشاریئے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہماری معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ترک صدر کی جانب سے پاکستان کے معاشی استحکام کو سراہنا پاکستان کی حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف کے لئے بہت بڑا سرٹیفیکیٹ ہے، دنیا پاکستان کی معاشی بحالی کا نہ صرف ادراک کر رہی ہے بلکہ اسے سراہا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مالدیپ کے صدر اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر سے بھی وزیراعظم کی گرمجوشی سے ملاقاتیں ہوئیں۔ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے ساتھ ملاقات میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے تعلقات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ خطے کے اندر یہ بھی بہت بڑا پالیسی شفٹ ہے، پاکستان نئے اتحاد قائم کرنے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بہتر ہوئی ہے، پاکستان کی موجودہ قیادت پر دنیا کا اعتماد بڑھا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر اور ورلڈ بینک کے صدر سے وزیراعظم کی ملاقاتیں سودمند رہیں، ورلڈ بینک کے صدر کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی، زراعت، آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہر فورم پر موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔ کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کا خمیازہ 80 سے 90 فیصد پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے، 2022ءکے سیلاب میں پاکستان بری طرح متاثر ہوا، ہمارے پاس وسائل کم ہیں۔ جن ممالک کا کاربن اخراج میں حصہ زیادہ ہے، ان کے پاس وسائل بھی زیادہ ہیں، اس چیز کو اجاگر کیا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا صرف ہماری ذمہ داری نہیں، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس میں اپنا کردار ادا کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، اربوں ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی جب ہم بات کرتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ ہمیں 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا کیونکہ 30 ارب ڈالر کا تخمینہ ہمارے پاس موجود ہے لیکن یہ تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں کتنا مالی نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2013ءسے 2017ءتک نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی اور انتہاپسندی کو بتدریج کم کیا گیا، نیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت انگیز مواد، وال چاکنگ پر پابندی لگائی گئی اس کے بعد ایک ایسی حکومت آئی جس نے طالبان کو واپس لایا، آج جنوبی خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا ہے، ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے نہ صرف جانوں کے نذرانے پیش کئے بلکہ اس کا ہمیں بڑا مالی نقصان پہنچا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس مسئلے کو بہتر طریقے سے اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسئلہ پر بھی وزیراعظم شہباز شریف نے ہر فورم پر بات کی ہے، پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھی اپنا موقف دیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اسے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں بھی اپنا موقف پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کے ایسے طلباجو جنگ کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکے، کو تعلیم مکمل کرنے کی پیشکش کی ہے جس کا اعتراف آج محمود عباس نے بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے 6 سی 130 جہازوں سمیت متعدد بحری جہاز امدادی سامان لے کر فلسطین بھیجے گئے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ، خان یونس، رفح میں اسرائیلی ظلم و ستم پر پاکستان کو شدید تشویش ہے، اس پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ جنگ بندی کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کل غیر ملکی میڈیا سےگفتگو میں وزیراعظم شہباز شریف نے جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے پرزور الفاظ میں لبنان پر حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہمارے نزدیک بہت اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان کا واحد پاسپورٹ ہے جس پر لکھا ہوتا ہے کہ اسرائیل کے سوا یہ دنیا کے تمام ممالک کے لئے کارآمد ہے۔ یہ فلسطینی عوام کے ساتھ ہماری یکجہتی ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے فلسطین کے عوام کے لئے جس عزم کا اعادہ کیا تھا، ہم آج بھی اس پر کاربند ہیں، اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ جن چیزوں پر ہمارا فوکس ہے ہمیں امید ہے کہ دنیا اس پر مزید توجہ دے گی۔

عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ہماری معیشت بحال ہوئی ہے، ہم اچھی شرح نمو حاصل کر کے مہنگائی کو مزید کم کریں گے، برآمدات کو مزید بڑھا کر اپنا تجارتی خسارہ کم کر کے ہم آنے والے دنوں میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب 2017ءمیں محمد نواز شریف نے حکومت چھوڑی تو اس وقت ہم دنیا کی 26 ٹاپ معیشتوں میں شامل تھے، ہم کہا کرتے تھے کہ ہم جی 20 کے بہت قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے سیاسی مخالفین بھی اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال معیشت بہتر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا جنرل اسمبلی سے تاریخی خطاب ہوگا، یہ بہت اہمیت کا حامل موڑ ہے، وزیراعظم مسلم امہ اور اسلامو فوبیا پر بھی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب پر پوری قوم کو فخر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان برادر ملک ہے، ہم نے افغان پناہ گزینوں کو کئی سال سنبھالا، ہم افغانستان کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ٹی ٹی پی یا کوئی دہشت گرد افغانستان سے آپریٹ کرے گا تو اس پر آواز اٹھائیں گے۔

صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر محمد یونس پاکستان کے لئے نا آشنا نہیں ہیں، ڈاکٹر یونس بڑے ذہین اور دور اندیش انسان ہیں، پاکستان کے خوشحال بینک کا سنگ بنیاد ڈاکٹر یونس سے متاثر ہو کر رکھا گیا، پاکستان میں ان کی پہچان بھی ہے اور پاکستان کے لوگ انہیں بخوبی جانتے ہیں، ان کے بہت سارے پراجیکٹس پاکستان میں کامیابی سے چل رہے ہیں۔ اخوت کا ماڈل بھی ڈاکٹر یونس سے متاثر ہو کر شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر یونس کے آنے سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہوا ہے، بنگلہ دیش اور پاکستان کے عوام تعلقات کی بحالی کا جشن منا رہے ہیں، وزیراعظم نے ڈاکٹر محمد یونس کو پاکستان کے دورہ کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ ایران کے مرحوم صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر جن جذبات کا اظہار کیا گیا وہ لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سٹریٹجک محل وقوع تمام وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، دنیا کے اندر پاکستان کا ایک کردار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈھاکہ میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کی برسی کے موقع پر سیمینار کے انعقاد پر خوشی ہوئی، بنگلہ دیش اور پاکستان کے عوام کے درمیان روابط بحال ہوئے ہیں، دونوں ممالک کے عوام اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔ آستانہ میں پاکستان، آذربائیجان اور ترکیہ کے سہ جہتی ڈائیلاگ میں تعاون کو بڑھانے پر بات ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کے حوالے سے ترکیہ کے صدر نے سہ جہتی مذاکرات میں کشمیر کا ذکر کیا اور اس پر پاکستان کی مکمل حمایت کی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، وہ ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، اوورسیز پاکستانی بیرون ملک پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں۔ معیشت کی بہتری میں ان کا اہم کردار ہے۔ ان کی تجاویز کا احترام کرتے ہیں۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ انتشار پھیلانا ایک سیاسی جماعت کا وطیرہ بن گیا ہے، مسلم لیگ (ن) نفرت اورانتشار کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کی حکومتوں نے بجلی پر سبسڈی دی، وفاق نے 1 سے 200 یونٹ تک کے بجلی کے صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی دی، پنجاب حکومت نے 201 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے 45 ارب روپے کی سبسڈی دی۔ بجلی کے بل گرمی کے موسم میں زیادہ آتے ہیں، یہ سبسڈی گرمی کے موسم میں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال آٹا 160 روپے فی کلو تھا اور اب 80 روپے فی کلو ہے، پچھلے سال پٹرول 320 روپے فی لیٹر تھا آج 249 روپے فی لیٹر ہے۔ یہ فرضی باتیں نہیں ہیں کہ مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور عوام کو ریلیف مل رہا ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی ایک ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہو سکتے، پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات بہترین ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایف بی آرمیں ڈیجیٹائزیشن اور اصلاحات کی جا رہی ہیں، ملینڈا گیٹس فائونڈیشن ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے لئے فنڈنگ فراہم کر رہی ہے، اس پر پاکستان کی حکومت کا ایک روپیہ خرچ نہیں ہو رہا۔ مکینزی کارپوریشن اس کام کو انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ محصولات کاسب سے بڑا حصہ کراچی سے آتا ہے، کراچی سے سب سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی ہوتی ہے۔ کراچی کے ساتھ انصاف کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی بندرگاہ سمیت دیگر معاملات کو بہترکرنا ہماری ترجیح ہے، کراچی کی صنعت اور کاروبار ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ قابل اور تجربہ کار شخصیت ہیں۔ ان سے بھی ہماری بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ کراچی کو اس کی اہمیت ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سمیت ریاست کے ملکیتی اداروں کی نجکاری ہماری ترجیحات میں شامل ہے، اس پر ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ڈائون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کی جا رہی ہے۔ پی ڈبلیو ڈی کو کرپشن کی وجہ سے بند کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں مسلم لیگ ن نے ہنگامی بنیادوں پرلوڈشیڈنگ ختم کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں 18، 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی، انڈسٹری بند ہونے سے 500 ارب روپے کا سالانہ معاشی نقصان ہو رہا تھا، اس وقت لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لئے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کو ترغیب دی گئی۔ وفاق اور پنجاب حکومتوں نے بجلی کے سستے ترین پراجیکٹ لگائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں پرنظرثانی کیلئے ٹاسک فورس قائم کی جاچکی ہے، یہ ٹاسک فورس اپنا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوگل نے پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ گوگل پاکستان میں کروم بک بنانے کا نظام لگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سمارٹ فونز فارآل منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل چین کے دورہ کے دوران ہواوے نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کا کہا۔ ہواوے پاکستان میں ہر سال 3 لاکھ طلبہ کو آئی ٹی میں مفت تربیت فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہواوے پاکستان میں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں سمارٹ سٹی پراجیکٹ بھی شروع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بل گیٹس سے ملاقات میں پاکستان میں آئی ٹی شعبے کی بہتری کے لئے اقدامات پر بات ہوئی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا نعرہ سیاست نہیں، ریاست ہے، ریاست کو بچانا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے امریکی سازش سے لے کر محسن نقوی تک اپنی حکومت گرانے کے الزامات عائد کئے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شخص یہ بتا دے کہ امریکا نے کیا ڈیمانڈ کی تھی جس کے نتیجے میں ایبسلوٹلی ناٹ کہا گیا؟ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر ایک کا حق ہے، مہذب طریقے سے احتجاج کرنے پر کوئی قدغن نہیں ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کسی ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے معاملہ میں جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی جماعت سماعت کا حصہ ہی نہیں تھی اور اسے ریلیف دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی آزاد امیدوار کے پاس تین دن ہوتے ہیں جس کے دوران وہ کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں، تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، انہوں نے حلف نامے جمع کروائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، آئینی عدالتیں پوری دنیا میں موجود ہیں، آئینی عدالت آئین سے متعلق مقدمات کو ڈیل کرتی ہے۔ آئین کو ری رائیٹ کرنے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو پاکستانی برادری کے مسائل کے حل کے لئے ہدایات دی گئی ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نیلامی کو لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بہت قربانیاں دی ہیں، محترمہ بے نظیر بھٹو کو دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید کیا گیا، خیبر پختونخوا میں ہمارے لیڈر امیر مقام پر آٹھ جان لیوا حملے ہوئے، ہم نے پورے ملک میں آپریشن رد الفساد اور ضرب عضب کے ذریعے امن قائم کیا اور اس کے بعد ایک سیاسی جماعت نے طالبان کو واپس لانے کا فیصلہ کیا اور گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن پاکستان کو مستحکم کرنے کے لئے ہمارا عزم استحکام ہے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صوبائی حکومت کی بھی ذمہ داریاں ہوتی ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے لاہور میں کلاشنکوف سے گاڑیوں کے شیشے توڑے، کاش اس وقت وہ پشاور کے اندر دہشت گردی کے خلاف اجلاس کر رہے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکو اپنے صوبے میں مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کیلئے پنجاب نے معاونت کی پیشکش کی، کسی طوربھی سیاست ریاست کے خلاف نہیں ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور جعلی خبروں کے تدارک کیلئے اقدامات ناگزیرہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے قائم کی گئی، ایس آئی ایف سی کی بدولت بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے آسانی پیدا ہوئی ہے۔