محکمہ زراعت کا گندم کی کاشت میں تاخیر پر قابو پانے کیلئے سفارشات کا اعلان

223

فیصل آباد۔ 07 نومبر (اے پی پی):محکمہ زراعت نے گندم کی کاشت میں تاخیر پر قابو پانے کیلئے سفارشات کا اعلان کیا ہے اور کہاہے کہ گندم کی کاشت کا بہترین وقت وسط نومبر تک ہے تاہم اگر بعض ناگزیر وجوہات کی بناپر کسی جگہ پر 15سے20 نومبر تک گندم کی کاشت نہ کی جا سکے تو وہاں کپاس کی کھڑی فصل میں گندم کی براہ راست کاشت یا کپاس و دھان کے مڈھوں میں زیرو ٹیلج یا کولٹر ٹائپ سٹبل ڈرل کے ذریعے گندم کی کاشت میں تاخیر پر قابوپایاجا سکتاہے

کیونکہ20نومبرکے بعد کاشت کی گئی فصل میں ہر روز تقریباََ ایک فیصد کے حساب سے15سے 20کلوگرام فی ایکڑتک پیداوار میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد ڈویژن چوہدری خالد محمودنے اے پی پی سے بات چیت کے دوران کہا کہ کاشتکار گندم کی فصل کی کاشت جلد از جلد مکمل کرلیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار گندم کی منظور شدہ ترقی دادہ اقسام سفارش کردہ وقت کے مطابق کاشت کریں نیز بیج کے اگاؤ کی شرح 85 فیصد سے کم نہ ہو بصورت دیگر شرح بیج میں اضافہ کر لیاجائے۔

انہوں نے بتایا کہ گندم کی منظور شدہ اقسام زیادہ شگوفے بناتی ہیں اس لیے ان کی بروقت کاشت کی صورت میں 85فیصد سے زیادہ اگاؤ رکھنے والے بیج کی فی ایکڑ شرح کو مناسب وتر اور کھیت کی تیاری کی صورت میں 5کلو گرام تک کم کر دیاجائے۔انہوں نے بتایا کہ پچھیتی کاشت کی صورت میں شرح بیج میں اضافہ اس لئے ضروری ہے کہ درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے بیج کے اگاؤ میں تا خیر ہو جاتی ہے جس سے پودا شگوفے کم بناتاہے اور سٹے چھوٹے رہ جاتے ہیں جبکہ پیداوارمیں بنیادی شاخوں کا حصہ زیادہ ہوتا ہے لہٰذا بیج کی مقدار ایک حد تک بڑھانے سے بنیادی شاخوں میں اضافہ ہو گا جو پیداوار میں اضافے کا سبب بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی کاشت کے دوران سفارش کردہ مقدار میں بیج کی کاشت سے جڑی بوٹیوں کو پھلنے پھولنے سے روکا جا سکتاہے لہٰذاکاشتکار بیج کی مقدار میں کسی غفلت کامظاہرہ نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ اگر کھیت میں گندم کے پودے زیادہ ہوں گے تو جڑی بوٹیوں کو پھلنے پھولنے میں مدد نہیں ملے گی اس طرح جڑی بوٹیاں از خود ختم ہوجائیں گی تاہم اگر بیج کی شرح مقرر کردہ سفارش سے کم رکھی جائے تواس سے گندم کے پودے کم ہونے کے باعث خالی جگہوں پر جڑی بوٹیوں کو افزائش کا موقع مل سکتاہے جس سے کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصان کاسامنا بھی کرناپڑسکتاہے۔

انہوں نے کہاکہ گندم کی منظور شدہ ترقی دادہ اقسام کا بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ڈپوؤں اور ڈیلروں سے وافر مقدار میں دستیاب ہے لہٰذا کاشتکارحکومت کی مہیا کردہ اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں اور صرف تصدیق شدہ بیماریوں سے پاک بیج ہی استعمال کریں۔ انہوں نے بتایاکہ کاشتکار اچھی شہرت کی حامل پرائیوٹ سیڈ ایجنسیز کی طرف سے بھی فراہم کردہ معیاری اور بیماریوں سے پاک بیج استعمال کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے گندم کی بھر پور کاشت کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ اہلکاروں کو کسانوں کی مکمل رہنمائی کی ہدائت کی ہے اور کہا ہے کہ تمام زراعت افسران اور فیلڈ اسسٹنٹس گزشتہ سال کی طرح گندم کی کاشت کے رہنما اصولوں سے کاشتکاروں، کسانوں، زمینداروں کو روشناس کروانے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں اور چونکہ موجودہ ایام گندم کی بوائی میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں لہٰذا اس سلسلہ میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

انہوں نے بتا یا کہ ایگریکلچر افسران کو ہدائت کی گئی ہے کہ وہ بیماری سے پاک صحت مند اور تصدیق شدہ بیج زہر لگا کر بذریعہ ڈرل اس کی کاشت پر زور دیں۔ اس کے علاوہ سفارش کردہ اقسام، ان کی مقررہ وقت پر کاشت اور شرح بیج کی جانب بھی کاشتکاروں کی خصوصی توجہ مرکوز کروائیں۔ا نہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے فیصل آبا دڈویژن سمیت صوبہ کے تمام اضلاع کو گندم کی کاشت کا جو ہدف دیا گیا ہے اسے ہر صورت پورا کرنے کی بھی ہدائت کی گئی ہے۔