سرکاری و نجی اسکولوں کے لیے جامع فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت ہے ، تعلیمی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے ، رپورٹ

130

اسلام آباد۔7نومبر (اے پی پی):پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای)نے وفاقی دارالحکومت میں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں (کم فیسوں والے) میں کلاس چہارم میں زیر تعلیم مجموعی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ کا اجراء کر دیا ہے، نتائج کے مطابق بہتر کارکردگی مظاہرہ کرتے ہوئے سرکاری تعلیمی اداروں کے 44 فیصد طلباء اور طالبات نے 41 فیصد سکور حاصل کیا ۔نجی اسکولوں کے طلباء کی صرف انگریزی میں برتری رہی جن کا ا اوسط اسکور 46 فیصد رہا ، سرکاری تعلیمی اداروں کے لڑکے جبکہ نجی تعلیمی اداروں کی لڑکیوں کی کاکردگی بہتر رہی ۔

جمعرات کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (پی آئی ای)میں تعلیمی معیار کو کیسے بہتر بنایا جائے کے موضوع پر پالیسی ڈائیلاگ میں اسلام آباد کے سرکاری اور نجی اسکولوں کی کارکردگی کے موازنہ رپورٹ کا اجراء کیا گیا ۔ مہمان خصوصی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری سہیل اختر نے اپنے خطاب میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے جامع حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام میں بہتری کے لیے حکومت نے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں اساتذہ کی تربیت، جدید تدریسی مواد کی فراہمی اور تعلیمی اداروں کی انفراسٹرکچر کی بہتری شامل ہے۔

سہیل اختر نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے کلاس سائز کو کم کرنا اور اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کرنا ضروری ہے تاکہ ہر طالب علم کو بہترین تعلیمی سہولت مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں معیار کی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے ایک معیاری فریم ورک کی ضرورت ہے، جو دونوں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے لیے یکساں ہو تاکہ پورے ملک میں تعلیمی معیار میں یکسانیت لائی جا سکے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے بتایا کہ یہ رپورٹ اسلام آباد میں چوتھی جماعت کے طلباء کی تعلیمی کارکردگی کا جائزہ لیتی ہے۔

اس تجزیے کو انجام دینے کے لیے نیشنل اسیسمنٹ ٹیسٹ سے حاصل کیے گئے تازہ ترین دستیاب ڈیٹا کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، طلباء، والدین اور اساتذہ سے کیے گئے سرویز کی بنیاد پر مختلف تعلیمی موضوعات پر معلومات بھی جمع کی گئی ہیں۔ اس تجزیے کے اہم نتائج کے مطابق دیہی علاقوں میں سرکاری اسکولوں کے طلباء نجی اسکولوں کے طلباء کی نسبت زیادہ کامیاب رہے جبکہ شہری علاقوں میں نجی اسکولوں کے طلباء کا پلہ بھاری رہا۔انہوں نے بتایا کہ سرکاری اسکولوں میں اوسط کلاس سائز 41 طلباء فی کلاس ہے جبکہ نجی اسکولوں میں یہ سائز کم ہو کر 19 طلباء فی کلاس رہتا ہے۔

بڑے کلاس سائز کے سبب سرکاری اسکولوں میں تدریسی توجہ کم ہوسکتی ہے۔65 فیصد سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے پاس ماسٹرز کی ڈگری ہے جو نجی اسکولوں میں صرف 23 فیصد اساتذہ کے پاس پائی جاتی ہے۔ اساتذہ کے تجربے کے لحاظ سے 73فیصد سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے پاس 11 سال یا اس سے زیادہ تدریسی تجربہ ہے جبکہ نجی اسکولوں میں یہ شرح صرف 17فیصد ہے۔ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے بتایا کہ نجی اسکولوں میں 33فیصد اساتذہ ایک ہی دن میں ایک سے زیادہ کلاسز پڑھاتے ہیں، جو سرکاری اسکولوں میں 4 فیصد اساتذہ ایسے ہیں جو ایک سے زائد کلاسز پڑھاتے ہیں ،

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نجی اسکولوں میں اساتذہ پر اضافی تدریسی بوجھ زیادہ ہے۔ تقریباً 70 فیصد طلباء نے بتایا کہ ان کا اسکول ان کے گھر سے 2 کلومیٹر کے اندر واقع ہے، جس سے سرکاری اور نجی اسکولوں کے درمیان کوئی نمایاں فرق نظر نہیں آتا۔سروے کے دوران زیادہ تر سرکاری اسکول کے والدین نے اساتذہ کی عدم موجودگی، محدود تدریسی مواد اور بڑی کلاسوں کے مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ دوسری طرف نجی اسکولوں میں والدین اساتذہ کی حاضری اور تعلیمی نصاب کی تکمیل پر زیادہ مطمئن نظر آئے۔رپورٹ میں سفارشات کی گئیں ہیں کہ اسلام آباد میں تعلیمی معیار اور مساوات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیمی نظاموں میں معیار کی نگرانی کو مضبوط بنایا جائے،

خاص طور پر سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی تربیت اور تعداد میں اضافہ کیا جائے اور کلاس سائز میں کمی کے اقدامات کیے جائیں اس کے علاوہ، نجی اسکولوں کے لیے ایک معیاری فریم ورک تیار کیا جائے تاکہ وہ بھی کم از کم تعلیمی معیار پر پورا اتر سکیں۔ یہ سفارشات تعلیمی پالیسی سازوں کے لیے ایک مؤثر بنیاد فراہم کرتی ہیں جس سے تعلیمی نظام میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ڈائریکٹر ریسرچ پی آئی ای ڈاکٹر محمد ضیغم قدیر ، او ڈی آئی فیلو و سینئر اکانومسٹ البروٹو ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر طوبیٰ سیلم ، فیڈرل ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کی ڈائریکٹر اکیڈمک رفعت جبیں ، ایف سی ای کی سامعہ رحمان ڈوگر ، ممبر پیرا وقاص محمود کیانی نے مباحثے میں حصہ لیا ۔

ان کاکہنا تھا کہ سرکاری اور نجی اسکولوں کی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لئے فوری طور پر سرکاری اسکولوں میں بھی اساتذہ کی تربیت کے معیاری پروگرام متعارف کروا ئے جائیں ۔ کلاس میں تعداد کو کم کر کے طلباء کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین کے خیالات اور تجربات کو تعلیمی پالیسی سازی میں شامل کیا جائے اور تعلیمی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ والدین کی شمولیت سے تعلیمی منصوبہ بندی میں ان عوامل کو بہتر طور پر شامل کیا جا سکتا ہے جو بچوں کی تعلیمی نشوونما پر اثرانداز ہوتے ہیں

اس کے علاوہ سرکاری و نجی اسکولوں کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں معیاری اصول اور اساتذہ کی تعداد بڑھانے کی حکمت عملی شامل ہو تاکہ تعلیم کے معیار میں مجموعی بہتری آسکے۔