84

اسلام آباد۔9نومبر (اے پی پی):سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کی چیئرپرسن ثمینہ ممتاز زہری نے انسانی حقوق کے مسائل، خصوصاً مزدوروں سے متعلق مسائل کے حل کےلئے ایک جامع پالیسی فریم ورک تیار کرنے کا اعلان کیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم انسانی حقوق، ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر فوری مسائل پر توجہ دیں اور ان کے حل کی طرف قدم بڑھائیں۔وہ ہفتہ کو یہاں "سوشیو-کلائمٹ کمپلائنس فار ریزیلینس آف لیبر اینڈ انڈسٹری کے موضوع پر سالانہ کانفرنس میں اظہار خیال کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک قدرتی وسائل سے مالا مال علاقہ ہے، مگر وہاں کے بیشتر مزدور اپنے حقوق سے ناآشنا ہیں،

جس کی وجہ سے انہیں صحت اور موسمیاتی تبدیلی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں تقریباً 800 کوئلے کی کانیں موجود ہیں لیکن ان میں سے صرف 500 مزدور ہی رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے لئے نہ تو ایمبولینسز ہیں اور نہ ہی ان کے بچوں کیلئے کسی قسم کی تعلیمی سہولیات ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں مزدوروں کو کم از کم اجرت بھی فراہم نہیں کی جارہی۔انہوں نے ایس ڈی پی آئی کی جانب سے سالانہ کانفرنس کے انعقاد کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس سے انسانی حقوق اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اہم مسائل کو قومی ایجنڈے میں شامل کرنے کا موقع ملتا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی سے مزدور امور کے ماہر فیڈریکو سانتوس ایزکارٹے نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے فیصلے ضروری ہیں جو مزدوروں اور برادریوں کی بھلائی کو مقدم رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ماحولیاتی حدت میں گزشتہ سالوں کی نسبت خاصہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ کانفرنس میں آئی ایل او کی نمائندہ ربیعہ رزاق نے عالمی رپورٹ برائے ہیٹ ایٹ ورک کے حوالے سے بتایا کہ ہر سال 2.41 ارب مزدور گرمی کی لہروں، مختلف بیماریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے سینئر ریسرچ فیلو شفقت منیر نے کہا کہ بھٹہ مالکان کو چاہئے کہ وہ مزدوروں کو ایڈوانس رقم کی بجائے زمین مہیا کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بھٹہ سیکٹر میں مزدوروں کی حفاظت اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کیلئے قوانین موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مزدوروں کیلئے ایک مراعاتی نظام تجویز کیا ہے جس پر عمل کیا جائے تو خاطر خواہ نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔تعمیراتی صنعت کے سینئر مشیر اکرام رشید نے بتایا کہ پاکستان میں 18 ہزار بھٹوں پر سالانہ 60 ارب اینٹیں تیار کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے باتیں تو بہت ہوتی ہیں مگر عملی اقدامات نہیں کئے گئے۔ہوں نے تجویز دی کہ مزدوروں کو چھوٹے قرضے فراہم کئے جائیں تاکہ وہ سبزیاں اور پھل اگا سکیں، جس سے کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہو گی۔ایک خصوصی سیشن میں معروف مزدور رہنما کرامت علی کی زندگی اور خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اس سیشن کی نظامت ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شفقیت منیر احمد نے کی۔ پینل میں شرکت کرنے والوں میں محمدتحسین، مہناز رحمان ،فرحت پروین ، ڈاکٹر نووشارن سنگھ ، ڈاکٹر صبا خٹک اور ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری شامل تھے۔مقررین نے کہا کہ کرامت علی نے مزدوروں کے حقوق اور انسانی حقوق کیلئے بے مثال خدمات سرانجام دیں جنہیں بھلایا نہیں جا سکتا۔مقررین نے انہیں انقلابی، مارکسی اور مزدوروں کے حقوق کا علمبردار قرار دیا۔ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کرامت علی بارے میںبتایا کہ انہوں نے لوگوں کی مدد کیلئے خوراک اور دوائیوں کی تقسیم کا اہتمام کیا اورغربت کے خاتمے اور عدم مساوات کو مٹانے کی جدوجہد کی۔ کرامت علی نہ صرف مزدور حقوق کے کارکن تھے بلکہ ایک جمہوریت پسند بھی تھے اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔