اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):اسلام آباد اور راولپنڈی میں بڑھتی ہوئی سموگ اور فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں عالمی بینک، پنجاب پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ، وزارت ماحولیات کے ڈی جی، آئی ایف اے ڈی کے کنٹری ڈائریکٹر، ممبر پلاننگ ماحولیات، ماحولیاتی تحفظ ایجنسی، سول سوسائٹی، این ڈی ایم اے اور تمام صوبوں کے پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے نمائندوں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے سموگ کے اسباب اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے طرز عمل کا نتیجہ ہے، جسے اب ایک ایمرجنسی کے طور پر لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے رویوں کو نہ بدلا تو سموگ اور فضائی آلودگی کے سبب صحت اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ اس سے نہ صرف عوام کی صحت متاثر ہوگی بلکہ ملک کی جی ڈی پی کی شرح میں بھی کمی کا خدشہ ہے۔وفاقی وزیر نے زور دیا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر یکجا ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کے فائیو۔ای پلان میں ماحولیات کو خاص اہمیت دی گئی ہے، جس کے تحت مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پاس علم کی کمی نہیں، بلکہ اصل مسئلہ عمل درآمد کے فقدان کا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سموگ کے بنیادی اسباب میں گاڑیوں کا دھواں، فصلوں کا جلانا اور شہری ترقی شامل ہیں۔ سموگ نے صحت اور زندگی کے معمولات پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں ۔ اس صورتحال میں عوامی آگاہی کی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ ہر شہری اپنے ماحول اور طرز عمل پر توجہ دے۔
اجلاس کے دوران وفاقی و صوبائی اداروں، اکیڈمیا اور دیگر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان مربوط حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ گلگت بلتستان جیسے صاف و شفاف علاقے بھی اب فضائی آلودگی کا شکار ہو رہے ہیں ، اگر ماحولیاتی آلودگی پر قابو نہ پایا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ احسن اقبال نے تمام اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے مل کر کام کریں اور عوامی سطح پر ماحولیات کی حفاظت کے پیغام کو فروغ دیں تاکہ ایک صحت مند اور صاف مستقبل کی تعمیر کی جا سکے۔