سردیاں آتے ہی لنڈا بازارسج گئے،قیمتوں سے شہری پریشان،ڈاکٹرزکا لنڈے کی اشیاء کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ

161

ملتان۔ 17 نومبر (اے پی پی):سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی ملتان کے مختلف علاقوں میں لنڈا بازار سجا دئے گئے۔لنڈے کی اشیاء کی خریداری کےلئے حسین آگاہی،گھنٹہ گھر،اندرون شہر مرکز سمجھے جاتے ہیں تاہم بیرون شہر کے کچھ علاقے اور بازار سمیت سڑکوں کے کنارے پر بھی لنڈے کا کاروبار کرنے والوں نے اپنی روزی کمانا شروع کر دی ہے۔

بیرون ملک سے امپورٹ کی گئی ان اشیا میں سیکنڈ ہینڈ کپڑے ،جرسیاں،سویٹرز،لانگ کوٹ، کمبل ،جوتے اور بیگز سمیت بے شمار اشیاء شامل ہوتی ہیں،غریب ،متوسط اور سفید پوش لوگ زیادہ تر سردیوں میں ان بازاروں کا رخ کرتے ہیں اور اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کےلئے اپنے اور بچوں کےلئے خریداری کرتے ہیں۔

آج کل لنڈا بازاروں میں بے پناہ رش نظر تو آتا ہے مگر دکاندار جب منہ مانگے دام طلب کرتا ہے تو شہریوں کی اکثریت خالی ہاتھ لوٹنے پر مجبور ہوتی ہے۔اس صورتحال سے لنڈے کا کاروبار کرنے والے اور شہری دونوں پریشان ہیں۔دکاندار کو اخراجات اور ٹیکس کی زیادتی کا شکوہ اور خریدار کو قیمتوں کی زیادتی پہ شکایات۔اس حوالے سے حسین آگاہی میں جرسیوں اور جیکٹس بیچنے والے اکرام اللہ خان نے اے پی پی کو بتایا کہ مہنگائی سے صرف گاہک نہیں وہ خود بھی پریشان ہیں۔کیونکہ اس دفعہ خریدار بہت کم ہیں،خرچہ نکالنا بھی مشکل ہو رہا ہے ۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے پسند کی چیز خریدنا مشکل ہے۔شہریار حمید جو کہ ایک سرکاری ادارے میں ملازم ہیں نے بتایا کہ وہ ہر سال لنڈے کے جوتے اور جرسیاں لینے آتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ لنڈا بازار میں اس دفعہ بہت مہنگائی ہے اور قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں ایک پہلو جو کہ نہایت اہم ہے وہ یہ کہ چونکہ لنڈے کا یہ سامان عموماً سیکنڈ ہوتا ہے جس پر احتیاط کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

ماہرین صحت بھی خیال ہے کہ ان اشیا کو استعمال کرتے ہوئے احتیاط نہ کیا جائے تو مختلف جلدی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ڈاکٹر وقاص ارقم نے اے پی پی کو بتایا کہ لنڈے کی اشیا کو استعمال سے پہلے اچھی طرح سپرٹ وغیرہ سے دھو لیا جائے یا ڈرائی کلین کرایا جائے تو کسی حد تک الرجی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے