اقوام متحدہ۔20نومبر (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مزید موثر ،نمائندہ اور جوابدہ بنانے کے لیے مزید غیر مستقل نشستیں شامل کرنے کے اپنے مطالبے کی توثیق کی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندہ منیر اکرم نے گزشتہ روز ’’کیٹگری آف ممبر سپ اینڈ کراس ریجنل ریپریزنٹیشن‘‘ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مندوبین سے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئے مستقل ارکان کی مخالفت کرنے والے گروپ یونائیٹنگ فار کن سینسس (یو ایف سی) بدستور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اس کی سلامتی کونسل کی رکنیت کو 26 یا 27 تک بڑھانے کی تجویز، جس میں 11 یا 12 نئے غیر مستقل اراکین شامل کئے جائیں ، سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے بہترین بنیاد فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو ایف سی کی صرف غیرمستقل اراکین کو شامل کرنے کی تجویز، جو جنرل اسمبلی کے ذریعے وقتاً فوقتاً منتخب ہوتے ہیں چارٹر کے اس نسخے کے ساتھ جمہوری اور ہم آہنگ ہے کہ سلامتی کونسل پوری رکنیت کی طرف سے کام کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیرمستقل اراکین میں توسیع سے مساوی علاقائی نمائندگی ہوگی جو کونسل کے اصلاحاتی عمل کا کلیدی مقصد ہے۔
جی 4 ممالک بھارت ،برازیل،جرمنی اور جاپان سلامتی کونسل میں مستقل نشستوں میںاضافہ چاہتے ہیں ۔دوسری طرف اٹلی اور پاکستان کی قیادت میں قائم گروپیونائیٹنگ فار کن سینسس (یو ایف سی) اضافی مستقل اراکین کی مخالفت کرتا ہے ۔15 رکنی سلامتی کونسل اس وقت پانچ مستقل ارکان پر مشتمل ہے جن میں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا شامل ہے اور 10 غیر مستقل ارکان دو سال کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ غیر مستقل اراکین نے سلامتی کونسل کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں پیش قدمی کی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ یو ایف سی کے موقف کئی توثیق کرتا ہے کہ غیرمستقل اراکین کی ایک بڑی تعداد سلامتی کونسل کے کام کو مزید موثر بنائے گی اور مستقل اراکین کے درمیان اختلافات کو ختم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل میں چھ اضافی مستقل اراکین کو شامل کیا جاتا ہے تو یہ اقوام متحدہ کے باقی 182 رکن ممالک کی نمائندگی کے امکانات کو کم کر دے گا، جس سے مساوی علاقائی نمائندگی کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ درحقیقت نئے انفرادی مستقل ارکان سلامتی کونسل میں ’’گیم آف تھرونس ‘‘کو وسعت دیں گے اور اس کے مفلوج اور غیر فعال ہونے کے امکانات کو تیز کریں گے
پاکستانی مندوب نے کہا کہ علاقائی نمائندگی کے حوالے سے ان کی تجویز متاثرہ علاقوں کے ازالے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے، جس سے وہ کونسل میں اپنی نامزدگی کے طریقوں کا تعین کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یو ایف سی کا فریم ورک کراس ریجنل گروپس جیسے کہ عرب ممالک اور او آئی سی گروپس اور چھوٹے جزیرے کے ترقی پذیر ممالک (ایس آئی ڈی ایس ) کی مناسب نمائندگی کو بھی ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔