آئی ایم ایف پروگرام سے قبل تمام صوبوں سے مشاورت کی گئی تھی، جنوری 2025 تک صوبوں کو اپنی زرعی آمدن پر قوانین کو وفاقی ٹیکس کوڈز کے مطابق لانے کیلئے ترمیم کی ضرورت ہوگی، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ

110

اسلام آباد۔2دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نےکہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے قبل تمام صوبوں سے مشاورت کی گئی تھی، جنوری 2025 تک صوبوں کو اپنی زرعی آمدن پر قوانین کو وفاقی ٹیکس کوڈز کے مطابق لانے کیلئے ترمیم کی ضرورت ہوگی۔یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کوبریفنگ دیتے ہوئے کہی۔اجلاس پیرکویہاں کمیٹی کے چیئرمین سیدنویدقمرکی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہوا۔اجلاس کے دوران بعض مخصوص موضوعات اور سوال و جواب کے لیے ان کیمرہ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔وزیرخزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے وعدوں، مقداری کارکردگی کے معیارات، مالیاتی، حکومتی، سماجی، مانیٹری اور مالیاتی شعبوں، توانائی، ریاستی اداروں کی اصلاحات، سرمایہ کاری پالیسی، مسلسل کارکردگی کے معیار، اشاراتی اہداف اور صوبوں سے توقعات کے حوالے سے بریفنگ دی۔

وزیرخزانہ نے کمیٹی کو نمایاں کامیابیوں اورپیش رفت سے بھی آگاہ کیا اوربتایا کہ سٹیٹ بینک کے نئے کریڈٹ فلو کو ختم کر دیا گیا ہے، ڈپازٹ انشورنس قوانین کی تنظیم نو کی گئی ہے،حکومت نے پرائمری بجٹ خسارے کے حوالہ سے حدبندی بھی کرلی ہے۔اجلاس کے دوران آئی ایم ایف کے اہداف کے حوالہ سے صوبائی حکومتوں کے کردار بالخصوص زرعی آمدنی پرٹیکس میں اصلاحات کابھی جائزہ لیاگیا۔ وزیرخزانہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام سے قبل تمام صوبوں سے مشاورت کی گئی تھی اور صوبوں کو جنوری 2025 تک اپنی زرعی آمدن پر قوانین کو وفاقی ٹیکس کوڈز کے مطابق ترمیم کرنے کی ضرورت ہوگی۔کمیٹی نے محصولات میں اضافہ کی ضرورت کو تسلیم کیا تاہم زرعی آمدن پر ٹیکس کو تین گنا بڑھانے کے ممکنہ منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

اجلاس کے دوران ٹیکس کی تعمیل کو فروغ دینے کے لیے ترغیبی کم شرحوں پر غور کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔ وزیر خزانہ نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبہ تیار کریں گے تاکہ ٹیکس کی تعمیل کو بہتر اور ٹیکس کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو ریونیو کی کمی اور ان کمیوں کو پورا کرنے کے لیے مجوزہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر سے آئندہ اجلاس میں ٹرانسفارمیشن پلان پر تفصیلی بریفنگ کا مطالبہ کیا۔کمیٹی نے وزیر خزانہ و محصولات سے آئندہ اجلاس میں ساختی معیارات، کارکردگی کے معیار اور اشاراتی اہداف پر تفصیلی بریفنگ کا مطالبہ بھی کیا۔اجلاس میں بلال اظہر کیانی،عمر ایوب خان، رانا ارادت شریف خان، زیب جعفر، محمد عثمان اویسی،کیسو مل کھیل داس، حنا ربانی کھر، ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ،

ڈاکٹر نفیسہ شاہ، محمد جاوید حنیف خان، ارشد عبداللہ وورا،محمد مبین عارف اورشاہدہ بیگم کے علاوہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی اور وزارت کے دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔