ریاض ۔3دسمبر (اے پی پی):سعودی عرب نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ کشیدگی اور تنازعات کے دائرے میں توسیع کے اثرات ایک ایسی جامع جنگ تک پہنچنے کے خطرے کو ظاہر کر رہے ہیں جس پر قابو پانا مشکل ہے۔ العربیہ کےمطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہاکہ فلسطین میں انسانی بحران کے حالات ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکے ہیں کیونکہ وحشیانہ جنگی مشین کے ہاتھوں 44 ہزار سے زیادہ فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں۔ ساڑھے تین لاکھ افراد غیر انسانی حالات میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے اسرائیلی حملوں کے متاثرین کو تعاون اور امداد فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ غزہ کی پٹی میں بحران کے آغاز سے لے کر اب تک سعودی عرب کی طرف سے فراہم کیے گئے کل پروگراموں اور منصوبوں کی رقم 500 ملین ریال سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کے مطابق مملکت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو 6,600 ٹن سے زائد خوراک اور پناہ گاہوں کا سامان بھیجا گیا ہے۔ ادویات، طبی سامان اور ایمبولینسز فراہم کی گئی ہیں۔سعودی وزیر خارجہ نے وضاحت کی کہ بچوں، خواتین اور بوڑھوں کا قتل عام، غزہ کی پٹی میں بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرکے اور محاصرے اور جبری نقل مکانی کی پالیسی پر عمل پیرا ہوکر اسرائیل نے جارحیت کا مظاہرہ کیا۔
فلسطینیوں کی زمینوں پر اسرائیلی قبضہ وہاں مصائب کو برقرار بڑھا رہا اور خطے میں انتہا پسندی کو ہوا دے رہا ہے۔ اس رویے سے تنازعات بڑھ رہے ہیں اور بقائے باہمی اور پائیدار امن کے مواقع کو نقصان پہنچ رہا ہے۔وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور القدس کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو متاثر کرنے والے اقدامات بین الاقوامی قانون پر براہ راست حملوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ اقدامات دو ریاستی حل کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کو فوری ختم کیا جائے۔وزیر خارجہ نے فوری اور مستقل جنگ بندی کی اہمیت کا اعادہ کیا اور کہا کہ جان و مال کے تحفظ کے ذمہ دار بنتے ہوئے تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے کارکنوں اور یونیفل اور انروا سمیت اس کی ایجنسیوں پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے انروا کو اسرائیل میں اپنی سرگرمیاں کرنے سے روکنے کے قانون کی منظوری کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ اپنے خطاب کے اختتام پر سعودی وزیر خارجہ نے غزہ کی وحشیانہ نسل کشی کو بین الاقوامی نظام کا سب سے بڑا امتحان قرار دیا اور فلسطینیوں کے مصائب کے خاتمے کے لیے تمام دستیاب ذرائع کے ساتھ آگے بڑھنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔