جنوبی پنجاب میں فش لیب جیسے منصوبوں،چولستان میں شجر کاری سے جنگلی حیات اور محکمانہ آمدن میں اضافہ ہوا،ڈائریکٹر فشریز اینڈ وائلڈ لائف

96
جنوبی پنجاب میں فش لیب جیسے منصوبوں،چولستان میں شجر کاری سے جنگلی حیات اور محکمانہ آمدن میں اضافہ ہوا،ڈائریکٹر فشریز اینڈ وائلڈ لائف

ملتان۔ 22 دسمبر (اے پی پی):ڈائریکٹر ماہی پروری و جنگلی حیات جنوبی پنجاب ڈاکٹر ریاض الدین نے کہا ہے کہ فش ڈائیگناسٹک لیب برائے جنوبی پنجاب اور صحرائے چولستان میں شجرکاری جیسے منصوبہ جات سے شرمپ فارمنگ ،کیج کلچر اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ محکمے اور ملکی زرمبادلہ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔چولستان میں جنگلی حیات کی بقاکےلئے شجرکاری ایک بہترین منصوبہ ہے۔جس کےلئے نہ صرف عملہ بھرتی کیا جائے گا بلکہ متعدد وائلڈ لائف چیک پوسٹس بھی زیر تعمیر ہیں۔

اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ریاض الدین نے کہاکہ اس طرح کی مزید سکیمیں شروع کر کے نا صرف مقامی پرندوں اور آبی حیات کی زندگی محفوظ بنائی جا سکتی ہے بلکہ محکمے کی فلاح و بہبود میں بھی کردار ادا کیا جا سکتا یے۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کی کمی کے باعث ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیاں انسانوں کے ساتھ جنگلی حیات پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں۔حکومت پنجاب اس سلسلے میں بہت سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونگے۔

ڈائریکٹر فشریز نے ادارے کو درپیش مسائل کے حوالے سے بتایا کہ اگرچہ محکمہ جنگلی حیات کو فنڈنگ اور انفراسٹرکچر سے متعلق کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں گشت کےلئے پرانی گاڑیوں کی دستیابی اور فعال کمیونیکشن کی کمی کے باوجود ادارے کی کارکردگی بہتر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنگلی حیات کےلئے ماہرین ،معاون عملہ،اور دیگر سہولیات کا فقدان و دیگر مسائل سے محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہنگامی رابطہ ممکن نہیں ہوتا۔جس کا فائدہ غیر قانونی شکار کے مرتکب عناصراٹھاتے ہیں۔اس کے باوجود بھی جنگلات میں غیر قانونی سرگرمیوں کو کافی حد تک روکا جا رہا ہے۔

ریاض الدین نے کہا کہ محکمہ جنگلی حیات اور فشریز مقامی پرندوں ،جانوروں اور آبی حیات کی بقا کےلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔ماہی پروری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت کے کیج کلچر اور شرمپ فارمنگ منصوبہ جات شاندار اقدام تھے۔یہ منصوبے جون 2024 میں اگرچہ ختم ہو گئے لیکن اس سے 20فیصد شئیر فارمرز اور اس پر 80 فیصد حکومت سبسڈی فراہم کرتی تھی۔۔اس منصوبے کی خاص بات یہ تھی کہ جن فارمرز کے پاس زمین نہیں ہوتی تھی وہ دریاؤں میں مچھلی پیدا کر کے اپنے روزگار میں اضافہ کرتے تھے۔

اس سے ملکی سطح پر گوشت کی کمی کو بھی پورا کیا جا رہا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ شرمپ فارمنگ کی پروموشن کےلئے سیڈ اور فیڈ کی فراہمی کو ممکن بنانے کےلئے کوششیں کی جا رہی ہیں ،جس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے اور ملکی زرمبادلہ میں کثیر اضافہ ہو گا۔ڈائریکٹر فشریز نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ مظفر گڑھ میں جنوبی پنجاب کےلئے 2019 سے جون 2024 تک ایک پائلٹ پروجیکٹ فش ڈائیگناسٹک لیب لانچ کیا گیا تھا ۔

جس کے قیام سے فارمرز کو بہت سے مشکلات اور مسائل سے نجات ملی ۔اس پروجیکٹ سے مچھلیوں کی بہتر افزائش کےلئے فارمرز کو مٹی اور پانی کے ٹیسٹ کرکے مفت مشورے اور رہنمائی دی گئی ۔جس سے مچھلیوں کی اموات میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔لیب کے قیام سے آبی حیات کی افزائش و نسل اور محکمہ ماہی پروری کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا۔آنے والے دنوں میں اس قسم کے منصوبوں کی لانچنگ سے بہترین نتائج حاصل ہوں گے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں غیر معیاری فش کی فروخت پر بھی کارروائی کی جاتی ہے۔محکمہ فشریز اور محکمہ فوڈ ملکر ایسے عناصر کو جرمانے اور سزائیں دیتے ہیں۔علاوہ ازیں دریاؤں میں فیکٹریوں کے کیمیکل سے آبی حیات کو شدید نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے اس سے انکی اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں ۔محکمہ ماحولیات اور فشریز ملکر ایسی فیکٹریز یا کارخانوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہیں تاکہ آبی حیات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔