وفاقی وزیرِ برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت مصنوعی ذہانت ٹاسک فورس کا اجلاس

90
Artificial Intelligence
Artificial Intelligence

اسلام آباد۔14جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیرِ برائے منصوبہ بندی ،ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت منگل کو مصنوعی ذہانت ٹاسک فورس کا اہم اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سرکاری عہدیداران، صنعت کے ماہرین اور دانشوروں نے شرکت کی اور قومی مصنوعی ذہانت مرکز (این سی اے آئی ) اور ٹاسک فورس کے اشتراک سے تیار کردہ مصنوعی ذہانت کے نفاذ کا روڈ میپ پیش کیا۔ اس سٹریٹجک اقدام کا مقصد ملکی پیداوار میں اضافہ، جدت کو فروغ دینا اور پاکستان کی عالمی مسابقتی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے مصنوعی ذہانت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی پاکستان کی معاشی ترقی اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے لئے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے قومی مصنوعی ذہانت مرکز (این سی اے آئی ) کو سراہا جو ملک میں مضبوط مصنوعی ذہانت کے نظام کے قیام، مختلف شعبوں کے درمیان تعاون اور جدید ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کے نفاذ سے معیشت میں تیزی، جدت آمیزی ، روزگار کے نئے مواقع، اور مختلف شعبوں میں کارکردگی میں بہتری ممکن ہو گی جن میں عدلیہ، صحت، تعلیم، توانائی، ماحولیاتی تبدیلی، اور دفاع شامل ہیں۔وفاقی وزیر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے شروع کئے گئے "اُڑان پاکستان” اقدام کو بھی اجاگر کیا جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے ذریعے برآمدات میں اضافہ، پائیدار ترقی اور فائیو ایز ، ڈیجیٹل تبدیلی، پائیدار طریقے، توانائی کے مؤثر حل، اور سماجی انصاف کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پاکستان کی عالمی مسابقت کے لئے مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لئے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔ٹاسک فورس نے ایک جامع مصنوعی ذہانت کے نفاذ کا منصوبہ پیش کیا جس میں تعلیم، مہارت کی ترقی، اور تحقیقی و ترقیاتی اقدامات شامل ہیں۔ اس منصوبے کے تحت سکول سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک مصنوعی ذہانت کی تعلیم کو فروغ دینے، ووکیشنل ٹریننگ پروگرام شروع کرنے اور وظائف فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ مزید برآں مصنوعی ذہانت کی تحقیق کو فروغ دینے کے لئے ٹیکنالوجی پارکس کے قیام اور فنڈنگ میں اضافے کا بھی اعلان کیا گیا۔

اس منصوبے کا ایک اہم جزو نیشنل اے آئی آفس کا قیام ہے جسے این سی اے آئی کی قیادت میں چلایا جائے گا۔ یہ دفتر مصنوعی ذہانت کے گورننس، پالیسی سازی، اور ریگولیشن کا مرکز ہوگا، اور تمام منصوبوں کو قومی مقاصد اور بین الاقوامی بہترین طرز عمل سے ہم آہنگ کرے گا۔وزارت نے پہلے مرحلے میں تین ماہ کا عملی منصوبہ ترتیب دینے کا اعلان کیا ہے جس میں 12 شعبہ جات پر خصوصی ورکشاپس منعقد کی جائیں گی۔ ان ورکشاپس میں مختلف شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے نفاذ، بنیادی ڈھانچے کے جائزے، اور چیلنجز کے حل کے لئے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ یہ ورکشاپس زراعت، صحت، تعلیم، توانائی، اور ماحولیاتی تبدیلی سمیت دیگر شعبہ جات پر مرکوز ہوں گی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ان منصوبوں پر فوری عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے اور اگلے تین ماہ کے اندر ورکشاپس اور عملی منصوبے مکمل کئے جائیں۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صوبائی حکومتیں ان اقدامات کے لئے بنیادی ڈھانچہ اور تکنیکی معاونت فراہم کریں گی۔پاکستان کا یہ عزم کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ معیشت کو مضبوط بنایا جائے، عالمی شراکت داری کو فروغ دیا جائے اور ملک میں مصنوعی ذہانت کی جدت لائی جائے جو ایک روشن مستقبل کی نوید ہے۔