اسلام آباد۔21جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر آبی وسائل مصدق ملک نےایوان بالا میں منگل کو سندھ میں پانی کے حوالے سے تحریک التوا پر کہا کہ تمام صوبے اپنے حصے کے پانی کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتے ہیں اور ان کے پاس اس حوالے سے مکمل اختیار ہے،وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد کسی صوبے کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ پانی کی ٹریٹی (معاہدہ) اور ایکارڈ کے مطابق صوبوں کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور اس کی مانیٹرنگ بھی صوبوں کے پاس ہے،اریگیشن کا دائرہ اختیار،آبی وسائل کا کنٹرول وفاق کے بجائے صوبوں کے پاس ہے۔پانی کی شفاف مانیٹرنگ کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم لگانے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوٹری ڈاؤن سٹریم میں پانی کا جانا ضیاع نہیں بلکہ ضروری ہے تاکہ سمندری پانی اندر داخل نہ ہو اور ماحولیاتی توازن برقرار رہے۔ مصدق ملک نے واضح کیا کہ زراعت سمیت پانی کے تمام مسائل اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبے خود حل کریں گے اور وفاقی حکومت کا اس میں براہ راست عمل دخل نہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم اور صوبائی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دریائے سندھ پر کوئی ڈیم نہیں بننے جارہا ہے، تحریکِ التوا میں کئے گئے دعووں میں سے ایک بھی درست نہیں ہے، چولستان کا پروجیکٹ دریائے ستلج سے وابستہ ہے، واٹر ایکارڈ کا پیرا 8 کہتا ہے کوئی بھی صوبہ اپنی مرضی سے پانی استعمال کرسکتا ہے، ہر صوبہ کی نمائندگی ارسا میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر ڈیم بیراج یا لنک کینال نہیں بن رہی،لنک کینالز 1960 اور 1974 کے درمیان بنیں،تحریک التواء میں اٹھائے گئے نکات درست نہیں ہیں، پانی کے معاملہ پر دونوں ایوانوں میں پیش ہوا ہوں،چولستان کینال کا اس تحریک سے کوئی تعلق نہیں،چولستان کینال دریائے ستلج پر ہے جو سلیمانکی سے پانی لے گا۔چولستان کینال کو پنجاب اپنے حصے سے پانی دے گا۔مصدق ملک نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کے عین مطابق پنجاب اپنے حصے کا پانی استعمال کرے گا،اٹھارویں ترمیم اور معاہدہ کے تحت صوبوں کو اپنے حصہ کا پانی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے،واٹر سٹوریج کے حوالے سے بات کریں بیٹھ کر معاملہ حل کریں،سی سی آئی کی میٹنگ غالباً ہونے والی ہے،بطور وزیر یہاں موجود میرا دفتر سب کیلئے کھلا ہے،جو حقائق میرے پاس تھے وہ آپ کے سامنے رکھ دئیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں وفاق کا وزیر ہوں پنجاب کا نہیں،میں ملک کی بات ثبوتوں کے ساتھ کروں گا۔آپ کے پاس پانی کو ریگولیٹ کرنے کا طریقہ نہیں ہے،خریف میں پانی سمندر میں بہہ کر ضائع ہوتا ہے ۔ربیع میں پانی نہیں ہوتا ،اپریل اور ستمبر میں پانی سمندر میں بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب فصل اگانے کا وقت ہوتا ہے پانی کم ہوتا ہے ،جب پانی بہہ رہا ہوتا ہے اس وقت پانی کو ذخیرہ کرنے کا آپ کے پاس کوئی سسٹم نہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=549133