28 جنوری کو حکومتی مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات پر باضابطہ تحریری جواب دے گی ، جمہوریت میں اگر مذاکرات نکال دیئے جائیں تو ماسوائے چپلقش کچھ باقی نہیں رہتا ،سینیٹر عرفان صدیقی

55
Irfan-ul-Haq Siddiqui

اسلام آباد۔22جنوری (اے پی پی):سینٹ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 28 جنوری کو حکومتی مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات پر باضابطہ تحریری جواب دے گی ، جمہوریت میں اگر مذاکرات نکال دیئے جائیں تو ماسوائے چپلقش کچھ باقی نہیں رہتا ۔

اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ آج کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے تمام مطالبات پر غور کیا گیا ہے اس پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے ، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس جمعرات اور جمعہ کو بھی ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی کی جانب سے 16 جنوری کو تحریری طور پر مطالبات پیش کیے گئے تھے اسی طرح مشاورت کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم 28 جنوری کو ان مطالبات پر اپنا تحریری جواب باضابطہ اجلاس میں پیش کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننے یا نہ بننے کا سوال ابھی طے نہیں ہوسکا ابھی یہ معاملہ زیر بحث ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا جسے حکومت کی جانب سے خوش دلی سے آگے بڑھایا جارہا ہے ۔بات چیت کا یہ عمل جاری رہے گا ۔

اس کے حوالے سے بھی بہت سے معاملات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اگر مذاکرات نکال دیئے جائیں تو ماسوائے چپلقش کچھ باقی نہیں رہتا ۔