موثرانتظام وانصرام کے نتیجہ میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں کمی ، جاری مالی سال کے دورا ن ادائیگی میں 1 ٹریلین روپے کی بچت متوقع ہے، وزارت خزانہ

91

اسلام آباد۔29جنوری (اے پی پی):حکومت کی جانب سے قرضوں کے موثرانتظام وانصرام کے نتیجہ میں مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں کمی ہوئی ہے، قرضوں کے موثرانتظام وانصرام اوردانش مندانہ پالیسیوں کی وجہ سے جاری مالی سال میں قرضوں کی ادائیگی کے عمل میں 1 ٹریلین روپے سے زیادہ کی بچت متوقع ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے اس حوالہ سے جاری دستاویزات کے مطابق قرضوں کے موثرانتظام وانصرام کی پالیسی اوراقدامات کے نتیجہ میں گزشتہ مالی سال کے اختتام(30جون) پرجی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کاتناسب 67.5فیصدریکارڈکیاگیاجومالی سال 2024کے مقابلہ میں کم ہے،مالی سال 2023کے اختتام پرجی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کاتناسب74.9فیصدتھا۔جاری مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں 1.3فیصدکامعمولی اضافہ ہواہے جومالی سال 2023 کی اسی مدت کے مقابلہ میں کم ہے، مالی سال 2023کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں 2.43فیصدکااضافہ ہواتھا۔

وزارت خزانہ کے مطابق قرضوں کے دانشمندانہ انتظام وانصرام اورمالی استحکام کے نتیجہ میں آنے والی سہ ماہیوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح میں کمی کارحجان جاری رہنے کاامکان ہے۔حکومت کی جانب سے معیشت کے استحکام کے لئے جاری اقدامات اور کلی معیشت کے اہم اشاریو ں میں نمایاں بہتری نے پاکستان کے بین الاقوامی بانڈز پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔2023میں پاکستان کے یورو بانڈز اور سکوک کی شرح 60 فیصد سے بھی زیادہ تھی جو اس وقت 10 اور11 فیصد کے درمیان ہے، جن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے اور خطرے کے احساس میں کمی کی عکاسی ہورہی ہے۔ حکومت نے قرضوں کے انتظام کو مضبوط بنانے اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے اہم حکمت عملیوں پر عمل درآمد کیا ہے۔

ان اقدامات میں ری فنانسنگ کے خطرات کوکم کرنے کے لئے طویل مدتی قرضوں کو ترجیح دینا اور مالیاتی ذرائع کو متنوع بنانا شامل ہیں ۔ حکومت نے قلیل مدتی آلات پر انحصار کم کر کے مختصر مدت میں ری فنانسنگ اور مجموعی مالیاتی ضروریات کو کم کیا ہے، جس سے رول اوور کے خطرات میں کمی آئی ہے۔ اس حکمت عملی نے قرضوں کی طویل مدتی تشکیل کو آسان بنایا ہے، جس سے اوسط میچورٹی کا وقت جون 2024 کے 2.81 سال سے بڑھ کر دسمبر 2024 تک 3.3 سال ہو گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے بانڈز واپس خریدنے کے پروگرام نے ملک کے مالیاتی انتظام میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ تین لائیبلیٹیز مینجمنٹ آپریشنز کے ذریعے 1,026 ارب روپے کے ٹریژری بلوں کی خریداری کر کے حکومت نے 31 ارب روپے کی بچت کی ہے۔ اس حکمت عملی سے حکومت کے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے میں مددملی ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق قرضوں کے موثرانتظام وانصرام اوردانش مندانہ پالیسیوں کی وجہ سے جاری مالی سال میں قرضوں کی ادائیگی کے عمل میں 1 ٹریلین روپے سے زیادہ کی بچت متوقع ہے حکومت نے ماحولیاتی طور پر پائیدار منصوبوں کی معاونت کیلئے سرمایہ کاروں کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے ملکی گرین سکوک اور ایسٹ لائٹ سکوک جیسے پائیدار مالیاتی آلات پر توجہ مرکوز کی ہے۔

حکومت کا مقصدکیلنڈر سال 2025 کے دوران ڈومیسٹک لسٹڈ گرین سکوک جاری کرنا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی قرضے حاصل کرنے سمیت اضافی بیرونی مالیاتی آپشنز کو بھی تلاش کیاجارہاہے اس تناظر میں چینی مارکیٹ میں پاکستان اپنا پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے کے لیے تیار ہے ۔