سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر نسیم اشرف کی کتاب "رِنگ سائیڈ” کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد

95
Islamabad Policy Research Institute
Islamabad Policy Research Institute

اسلام آباد۔4فروری (اے پی پی):اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(اپری) میں معروف مصنف، سماجی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر نسیم اشرف کی تازہ ترین کتاب "رِنگ سائیڈ” کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں مہمانِ خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) احسان الحق اور سابق سفیر ضمیر اکرم تھے جبکہ میزبانی کے فرائض "اپری” کے صدر سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے انجام دیئے۔ افتتاحی کلمات میں سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے کتاب کے عنوان اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ "رِنگ سائیڈ” نہ صرف ایک ذاتی تجربات پر مبنی تجزیہ ہے بلکہ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، سفارت کاری اور عالمی تعلقات کے کئی اہم پہلوؤں کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کتابیں نئی نسل کے لئے انتہائی مفید ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ انہیں عالمی سیاست کے پیچیدہ معاملات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) احسان الحق نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی سٹریٹجک پالیسی 9/11 کے بعد کے حالات اور عالمی سیاست میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور خارجہ تعلقات میں فیصلہ سازی کے عمل میں کئی چیلنجز درپیش ہوتے ہیں اور قیادت کو ہمیشہ ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے طویل مدتی حکمتِ عملی بنانی چاہئے۔

سابق سفیر ضمیر اکرم نے اپنی گفتگو میں عالمی سفارتکاری اور پاکستان کی سفارتی پوزیشن پر گفتگو کی۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر نسیم اشرف نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "رِنگ سائیڈ” صرف ایک خودنوشت نہیں بلکہ پاکستان کی سیاسی و سفارتی تاریخ، کرکٹ سفارت کاری، اور انسانی ترقی کے حوالے سے ایک جامع تجزیہ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کتاب میں انہوں نے امریکہ-پاکستان تعلقات، پاکستان کی اندرونی ترقی اور کرکٹ کے ذریعے سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے جیسے اہم نکات پر روشنی ڈالی ہے۔انہوں نے پاکستان کے سب سے قیمتی اثاثہ”اس کے عوام” کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک ترقی کرنا چاہتا ہے تو اسے تعلیم، صحت اور معاشی مواقع پر توجہ دینا ہوگی۔

ویتنام کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں تعلیم اور ہنر پر سرمایہ کاری کی گئی اور آج وہ ایک بڑی اقتصادی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ پاکستان کو بھی اسی ماڈل پر کام کرنا ہوگا۔تقریب کے اختتام پر سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے مہمانانِ خصوصی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کتاب پاکستان کی سفارتی اور پالیسی سازی کے حوالے سے قیمتی معلومات فراہم کرتی ہے، اور ہمیں اپنے مستقبل کے فیصلے کرتے وقت ان تجربات سے سیکھنا چاہئے۔تقریب میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات، سفارتکاروں، ماہرینِ تعلیم اور طلبہ نے شرکت کی اور کتاب کے موضوعات کو انتہائی اہم اور مفید قرار دیا۔