برازیل ، سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کے بعد کھیل کے میدانوں کی رونقیں بحال

109

ریو ڈی جنیرو۔13فروری (اے پی پی):برازیل کے دارالحکومت ریو ڈی جنیرو کے سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کے بعد کھیل کے میدانوں کی رونقیں لوٹ آئی ہیں جس کے بعد اس پابندی کا اطلاق پورے ملک میں کر دیا گیا ہے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ سکولوں میں موبائل فون پر پابندی کے بعد طلبہ کلاس میں پڑھائی پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے جنوری میں اس قانون کی منظوری دی جوتعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ اب ملک بھر میں نافذ ہو چکا ہے۔ 20 کروڑ آبادی کے ملک برازیل میں سمارٹ فون رکھنے والے شہریوں کی تناسب سب سے زیادہ ہے۔ طلبہ نے بتایا کہ شروع شروع میں ان کے لئے اپنے موبائل فون کے بغیر سکول آنا مشکل اور بورنگ لگتا تھا لیکن یہ عادت آہستہ آہستہ ختم ہونے کے بعد اب وہ ایک دوسرے سے زیادہ میل جول رکھنے لگے ہیں ، انہیں ایک دوسرے کے مسائل کا علم ہوا ہے اور ان کی تعلیمی کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے جس پر وہ خوش ہیں۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے آخر تک عالمی سطح پر تعلیمی نظام میں 40 فیصد سکولوں میں سمارٹ فون کے استعمال پر کسی نہ کسی طرح کی پابندی تھی ۔

رپورٹ کے مطابق اس سے ایک سال قبل عالمی سطح پر ایسے سکولوں کی تعداد 30 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ برازیلی دارالحکومت کے میونسپل ایجوکیشن سکریٹری، رینن فیریرینہا نے بتایا کہ کووڈ ۔19 کی عالمگیر وبا کے بعد سکول کھلنے پر نوٹ کیا گیا کہ بچے زیادہ مشتعل، زیادہ بے صبرے، سیل فون کے زیادہ عادی اور بہت زیادہ فکر مند ہو گئے تھے ۔

زیادہ تر برازیلی بچوں کو اپنا پہلا سیل فون اوسطاً 10 سال کی عمر میں ملا جبکہ تین سال سے کم عمر کے بچے سمارٹ فونز پر دن میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ گزار رہے تھے، یہ تعداد 13 سے 16 سال کے بچوں کے لئے تقریباً چار گھنٹے تک پہنچ گئی۔ ستمبر میں ریو ڈی جنیرو میونسپلٹی کی طرف سے کئے گئے ایک مطالعہ میں اس پابندی کے نفاذ کے بعد سے طلبہ کی پڑھائی پر توجہ ، کلاسوں میں حاضری اور کارکردگی میں بہتری دیکھی گئی ہے۔